Sunday, 25 August 2019

محمد بن قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک قسط نمبر 24
خاندان ِمغلیہ
نصیر الدین ہمایوں
1530 سے 1540
اور 1555 سے 1556

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
ضلع بلگام کرناٹک
8105493349


ہمایوں کی تخت نشینی 

بابر کی وفات پر اس کا سب سے بڑا بیٹا ہمایوں تخت پر بیٹھا ہمایوں نے اپنے باپ کی وصیت کے مطابق اپنے بھائی کامران کو کابل اورقندھار مرزا عسکری کو میوات اور ہندال کو سنبھل ضلع مراد آباد کا علاقہ دیا ۔ 

ہمایوں کی مشکلات 

بابر کو اپنی زندگی میں اتنی فرصت نہ ملی کہ سلطنت کو مضبوط کرتا مغلیہ سلطنت اس وقت بالکل ابتدائی حالت میں تھی اور کئی مخالف طاقتیں اس کا خاتمہ کر دینے پر تلی ہوئی تھیں اسلئے تخت نشین ہوتے ہی ابتدائی مشکلات نے ہمایوں کو چاروں طرف سے گھیر لیا ۔ جونپور میں محمود لودھی بہار میں شیرخان بنگال میں نصرت شاہ اور گجرات میں بہادر شاہ نے بغاوت کا جھنڈا بلند کر دیا ادھر راجپوت الگ سرکش ہوگئے اس کے علاوہ اس کے تینوں بھائی بے وفا ثابت ہوئے اور انہوں نے ہمایوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ۔ چنانچہ کامران نے پنجاب پر قبضہ کرلیا اور اپنے علاقہ سے فوج بھرتی کرنے کی ممانعت کردی جس سے ہمایوں کی فوجی طاقت کمزور ہو گی اور آخر میں اس کو سلطنت سے ہاتھ دھونے پڑے ۔ 

ہمایوں کی لڑائیاں 

بہار پرچڑھائی  

ہمایون سب سے پہلے جونپور کے خلاف چڑھائی کی اور اسے فتح کر لیا پھر اس نے بہار کے حاکم شیر خان کو چنار کے مقام پر شکست دی لیکن ہمایوں سے ایک غلطی ہوئی کہ اس نے شیرخان کی طاقت کو پوری طرح سے نہیں مٹایا اور واپس چلا آیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آہستہ آہستہ افغان طاقت پکڑ گئے اور اسے ہندوستان کا تخت چھوڑنا پڑا 

گجرات پر حملہ 


بہادر شاہ والئے گجرات ایک بڑا زبردست بادشاہ تھا اس نے خاندیش برار احمد نگر اور مالوہ فتح کرکے اپنی سلطنت کو وسیع کرلیا تھا اس نے ہمایوں کے ایک باغی رشتہ دار کو پناہ دی اس لئے 1535 میں ہمایوں نے گجرات پر حملہ کردیا بہادر شاہ بھاگ گیا اور ہمایوں نے گجرات پر قبضہ کرلیا اسی عرصہ میں ہمایوں نے قلعہ چمپا نیر کا محاصرہ کیا اس مضبوط قلعہ میں گجرات کے بادشاہوں کا کہیں پشتوں سے دبا ہوا خزانہ موجود تھا ہمایوں نے اس قلعہ کو فتح کرنے میں بہت بہادری دکھائی سپاہیوں کے ساتھ قلعے کی دیوار میں لوہے کی کیلیں گاڈ کر چڑھ گیا اور قلعہ کو فتح کرلیا ۔ یہاں سے اسے بہت خزانہ ملا ہمایوں اپنے بھائی عسکری کو گجرات کا گورنر مقرر کرآیا مگر بہادر شاہ نے جلد ہی قبضہ کرلیا اور عسکری آگرہ کو بھاگ گیا ۔ 

شیرشاہ سے جنگ 

ہمایوں کی گجرات میں مصروفیت سے فائدہ اٹھا کر شیرخان نے بنگال اور بہار پر قبضہ کرلیا جب ہمایوں کو یہ خبر ملی تو بنگال کی طرف روانہ ہوا اور چنار گڑھ کو فتح کرلیا ۔ شیرخان بڑا موقع شناس تھا اس نے سب خزانہ لےکر رہتاس کے قلعہ میں جا بیٹھا اور اس کا لڑکا ہمایوں کا مقابلہ کرتا رہا ہمایوں نےشیر خان کے بیٹے کو کئی مقامات پر شکست دی اور مشرقی کے دارالخلافہ گوڑ پر قبضہ کرلیا اب موسم برسات شروع ہوگیا اور ہمایوں کی فوج موسمی بخار میں مبتلا ہوگئی ۔ ادھر شیرخان نے رسد رسانی کے تمام وسائل بند کر دیے جس سے ہمایوں کو بہت مصیبت کا سامنا ہوا آخر تنگ آکر ہمایوں نے شیرخان سے معمولی شرائط پر صلح کرلی مگر جب ہمایوں بکسر کے قریب چوسہ کے مقام پر سو رہے تھے تو شیر خان کے سپاہی نے اچانک مغلیہ فوج پر حملہ کر دیا جس سے ہمایوں جان بچا کر بھاگا اور اپنے گھوڑے کو دریائے گنگا میں ڈال دیا ۔ گھوڑا تو طغیانی کی وجہ سے ڈوب گیا مگر ہمایوں نظام سقہ کی مدد سے دریائےگنگا پار ہوا جب آگرہ پہنچا تو ہمایوں نے نظام کو آدھا دن سلطنت کرنے کی اجازت بخشی نظام نے اس عرصہ حکومت میں چمڑے کا سکہ چلایا اور اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو مالامال کر دیا ۔ ایک سال بعد ہمایوں نے بھاری فوج کے ساتھ شعر خاں پر حملہ کیا مگر 1540 میں قنوج کے مقام پر شکست کھائی اور جان بچاکر آگرہ کی طرف بھاگ آیا ۔ 

ہمایوں کی جلاوطنی

ہمایوں شکست کھانے کے بعد لاہور پہنچا تاکہ اپنے بھائی کامران سے مدد حاصل کرے مگر کامران شیرخان سے ڈر کر کابل بھاگ گیا تھا اس لئے ہمایوں مایوس ہوکر اپنی ملکہ حمیدہ بیگم اور چند وفادار سرداروں کے ساتھ صحرائےراجپوتانہ کی طرف روانہ ہوا ۔ کئی مصیبتیں سہتا ہوا امرکوٹ پہنچا یہاں 14 اکتوبر 1542 کو اس کے ہاں اکبر پیدا ہوا جو اکبر اعظم کے لقب سے ہندوستان کا بادشاہ ہوا یہاں سے بعد ازاں وہ قندھار کی طرف آ گیا ۔ اور اپنے بھائی عسکری سے مدد کا طلبگار ہوا مگر مدد دینے کی بجائے عسکری نے اسے قید کرنا چاہا اس لئے ہمایوں اکبر اور اپنی بیوی کو اس کے رحم پر چھوڑ کر ایران بھاگ گیا ایران کا بادشاہ طماسب اس کے ساتھ بڑی مہربانی سے پیش آیا اس جگہ ہمایوں نے پندرہ سال کے قریب قیام کیا ۔ 

ہمایوں کا دوبارہ سلطنت حاصل کرنا اور موت 


شاہ ایران نے 14 ہزار سپاہ سے ہمایوں کی مدد کی اس ایرانی فوج کی مدد سے 1547میں ہمایوں نے قندھار اور کابل فتح کرلئے کامران کی آنکھیں نکلوا دی اور وہ عسکری کے ساتھ حج کو چلا گیا ۔ 1555 میں ہمایوں نے ہند پر حملہ کیا اس وقت شیرشاہ سوری فوت ہوچکا تھا اس کے جانشین کمزور تھے اس لئے ہمایوں کے لیے راستہ صاف تھا سکندر سوری کو سرہند کے مقام پر شکست دے کر دہلی اور آگرہ پر قبضہ کرلیا لیکن اس کی قسمت میں چھ ماہ سے زیادہ حومت کرنی نصیب نہ ہوئی  ہندوستان کی حکومت دوبارہ حاصل کرنے کے بعد ہمایوں طویل عرصہ زندہ نہ رہاوہ ایک شام کو اپنے کتب خانہ کی سیڑھیاں اتر رہاتھا کہ اذان مغرب کی آواز سنی وہ سیڑھیوں پر ہی رک گیا مگر بدقسمتی سے اس کی لاٹھی پھسل گئی اور وہ سیڑھیوں سے گر کر شدید زخمی ہو گیا اور انہیں زخموں سے اس کا انتقال ہو گیا۔ مشہور یورپی مؤرخ لین پول کے مطابق “اس نے تما م عمر ٹھوکریں کھائیں اور بالآخر ٹھوکر کھاکر مرا“


ہمایوں کا چال چلن 


ہمایوں خصائل پسندیدہ کا مجموعہ تھا اپنے باپ بابر کی طرح بڑا عالم اور عالموں کا قدردان تھا علم ریاضی اور نجوم میں اسے کمال حاصل تھا فارسی نظم فلاسفی میں ماہر تھا وہ قول کا پکا تھا اور دوسروں پر جلدی اعتبار کر لیتا تھا فنون جنگ میں ماہر تھا مگر زبردست بادشاہ ثابت نہ ہوا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس میں انتظامی قابلیت کی کمی تھی اور زیادہ نرم اور متلون مزاج تھا ۔ ایک کام ختم نہ ہوتا تھا کہ دوسرا شروع کر دیتا تھا اس کی نرمی کی وجہ سے اس کے بھائیوں نے اسے بہت تنگ کیا اور اس کی تباہی کا باعث بنے وہ فتوحات کے بعد لا پرواہ ہوجاتا اور بہت سا وقت جشن منانے میں ضائع کر دیتا تھا بڑھاپے میں افیون کھانے کی عادت پڑ گئی تھی مگر اپنی فیاضی اور رحمدلی میں ہمایوں سب مغل بادشاہوں میں ممتاز درجہ رکھتا تھا