محمد بن
قاسم سے ہندوپاک بٹوارے تک قسط نمبر 12
خاندان
تغلق
سلطان
غیاث الدین تغلق شاہ 1320 سے 1325
آفتاب
عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام
کرناٹک
8105493349
شمار
|
نام
سلاطین
|
عہدِ
حکومت
|
1
|
8 ستمبر 1321ء – فروری 1325ء
|
|
2
|
فروری
1325ء – 20 مارچ 1351ء
|
|
3
|
23 مارچ 1351ء – 20 ستمبر 1388ء
|
|
4
|
20 ستمبر 1388ء – 14 مارچ 1389ء
|
|
5
|
15 مارچ 1389ء – 1390ء
|
|
6
|
1390ء – 1393ء
|
|
7
|
مارچ/
اپریل 1393ء
|
|
8
|
1393ء – 1394ء
|
|
9
|
1394ء – فروری 1413ء
|
|
10
|
1399ء – 1412ء
|
ہندوستان کے
نئے اور پرانے مورخین میں سے کسی نے بھی خاندان تغلق کے حسب و نسب کی طرف کوئی خاص
توجہ نہیں کی اور نہ ہی اس نامور خاندان کے آباؤ اجداد کے حالات معلوم کرنے کی کوشش
کی ۔ جب سلطان عصر ابراہیم عادل شاہ نے مورخ فرشتہ کو بادشاہ نورالدین محمد جہانگیر
کے ابتدائی دور حکومت میں لاہور بھیجا تو اس نے وہاں کے ان اہل علم اور باذوق لوگوں
سے جو خاندان شاہی سے متعلق رہے تھے اور دلچسپی رکھتے تھے خاندان تغلق کے حسب نسب کے
بارے میں کچھ معلومات حاصل کیں ۔ لیکن اسے بھی صرف یہی معلوم ہوسکا کہ کسی تاریخ میں
بھی اس خاندان کا حال مفصل طور پر نہیں لکھا گیا یہ عام روایت ہے کہ ملک سلطان غیاث
الدین بلبن کا ترکی غلام تھا اور غیاث الدین تغلق اس کا بیٹا ملک تغلق نے خاندان بھٹ
سے رشتہ ازدواج قائم کیا اور اسی خاندان کی لڑکی سے شادی کی جو غیاث الدین کی ماں تھی
۔
لفظ تغلق کا
ماخذ
جیسا کہ ملحقات
ناصری میں بیان کیا گیا ہے کہ لفظ "تغلق" ترکی لفظ "قنلغ" سے نکلا
ہے بلکہ یہ کہہ دینا زیادہ مناسب ہوگا کہ ہندوستانیوں نے کثرت استعمال سے قنلغ لفظ
کو توڑ مروڑ کر تغلق بنا دیا اور بعض لوگ اس لفظ کا تلفظ قتلو ادا کرتے ہیں ( تاریخ
فرشتہ جلد اول صفحہ نمبر 293
غیاث الدین
تغلق جس کا اصلی نام غازی بیگ تھا لاہور کا صوبے دار تھا ۔ اس نے خسرو خان کو قتل کرکے خلجی خاندان کا خاتمہ کیا اور دہلی کا تخت حاصل
کرکے تغلق خاندان کی بنیاد ڈالی وہ بڑا مدبر تجربہ کار اور منتظم بادشاہ تھا اس کے
تخت پر بیٹھتے ہی ملک میں امن قائم ہو گیا اس نے مغلوں کے حملوں سے ملک کی حفاظت کی
اس نے اپنے بیٹے جونا خان کو دکن میں بھیج کر وارنگل اور دیگر کئی ریاستوں کو دوبارہ
مطیع کیا ۔ 1325 میں بنگال میں بغاوت ہو گئی
بادشاہ خود اس بغاوت کو فرو کرنے کے لئے وہاں پہنچا جب بغاوت فرو کر کے بادشاہ وہاں
واپس پہنچا تو اس کے بیٹے جونا خان نے دہلی سے کچھ فاصلہ پر اس کے استقبال کے لئے ایک
لکڑی کا محل تیار کرایا بادشاہ اس میں کھانا کھا رہا تھا کہ محل کی چھت اچانک گر پڑی
اور وہ اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ دب کر مر گیا ۔ بعض مورخ خیال کرتے ہیں کہ یہ سب جونا
خان کی تخت حاصل کرنے کے لئے شرارت تھی اورا یہ حادثہ اتفاقیہ نہ تھا اس کی موت کے
بعد اس کا بیٹا جونا خان محمد تغلق کے لقب سے بادشاہ بنا ۔ ۔ ۔
No comments:
Post a Comment