Wednesday, 3 April 2019

محمد بن قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک قسط نمبر 15
ناصر الدین محمود بن ناصر الدین محمد

                                                                              آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام کرناٹک
8105493349

سکندر کی وفات کے بعد جانشینی کا معاملہ معرض التوا میں پڑا رہا اور پندرہ دن تک تختَ دہلی خالی پڑا تھا اس بارے میں اختلاف آراء تھا، بالاآخر خواجہ جہاں کی کوشش سے ناصر الدین محمد کا سب سے چھوٹا فرزند محمود حکمرانی کے لیے چنا گیا امراء نے اس کو تخت پر بٹھا کر اس کا لقب بھی ناصرالدین ہی رکھا اور تمام اراکین نے محمود کی حکومت پر بیعت کی اور اس کے آگے اطاعت شعاری کا عہد کیا ۔ خواجہ جہاں حسب سابق عہدہ وزرات پر قائم رہا مکرم خان کو مقرب الملک کا خطاب اور وکیل سلطنت و امیرالامراء بنا دیا گیا ۔ دولت خان کو دبیر عارض مملکت مقرر کیا گیا ۔ صادق خان بار بکی کے عہدہ پر رکھے گئے ،سارنگ خان کو دیبالپور حاکم بنا دیا گیا دہلی میں مختلف ریشہ دوانیوں کی وجہ سے ایک طرح کا انقلاب آچکا تھا سلطنت کی مضبوطی اور طاقت ختم ہو رہی تھی ملک میں چاروں طرف بغاوت و سرکشی کی آگ پھیلی رہی تھی ہندو ہر طرف خوابیدہ فتنوں کو بیدار کرنے میں مصروف تھے خصوصا مشرقی ہندووں  نے فتنہ پردازی شروع کی تھی

امیر تیمور

امیر تیمور مشہور مغل سردارچنگیزخان کی نسل سے تھا بچپن میں اس کی ٹانگ لنگڑی ہو گئی تھی اس لیے اسے تیمور لنگ کیا تمرلنگ بھی کہتے ہیں یہ ترکستان کا بادشاہ تیمور بڑا بہادر اور جنگجو جرنیل تھا وسط ایشیا اور ایشیا کوچک کو فتح کرنے کے بعد اس نے ہندوستان کا رخ کیا

تیمور کا حملہ

تیمور نے 1398  میں ہندوستان پر حملہ کیا اس وقت خاندان تغلق کا آخری بادشاہ محمود تغلق دہلی کے تخت پر حکمران تھا وہ بڑا کمزور بادشاہ تھا اس لیے ملک میں بدامنی پھیلی ہوئی تھی ملک کی حالت دیکھ کر تیمور ایک بڑی بھاری فوج افغانستان کی راہ ہند میں داخل ہوا اور لوٹ مار کرتا ہوا آندھی کی طرح دہلی تک بڑھایا محمود طالب نے مقابلہ کیا لیکن شکست کھا کر گجرات کی طرف بھاگ گیا اور دہلی پر تیمور کا قبضہ ہو گیا،تیمور شہر میں داخل ہوا لیکن بدقسمتی سے دہلی کے لوگوں اور تیمور کے سپاہیوں میں کسی بات پر جھگڑا ہو گیا جس پر تیمور کے چند سپاہی مارے گئے اس پر غصہ میں آکر تیمور نے قتل عام کا حکم دیا پانچ دن تک دہلی میں قتل و غارت کا بازار گرم رہا ہزارہ لوگ مارے گئے اور شہر بری طرح سے لوٹا جب لوٹ کھسوٹ کے لیے کچھ باقی نہ رہا تو تیمور ہزاروں غلام اور بے بہا دولت لے کر میرٹ ہریدوار اور جموں کو لوٹتا ہوا واپس سمرقند کو چلا گیا ۔ اور سید خضر خان ہاکی میں پنجاب کو ہندوستان میں اپنا نائب مقرر کر گیا

حملے کے اثرات

سلطنت دہلی کا شیرازہ بکھر گیا اور تغلق خاندان کا خاتمہ ہو گیا

دہلی کا شہر بالکل تباہ ہوگیا

ملک میں زبردست قحط پڑ گیا جس سے ہزاروں جانیں موت کا شکار ہوئیں

تیمور بہت سا لوٹ کا مال ہمراہ لے گئے جس سے ملک غریب ہوگیا

تیمور بہت سے کاریگر اپنے ہمراہ لے گئے جس سے ملک کی صنعت و حرفت کو بہت نقصان پہنچا

No comments:

Post a Comment