محمد بن
قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک قسط نمبر 18
خاندان
لودھی 1450 سے 1526
بہلول خان
لودھی 1450 سے 1488
آفتاب
عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام
کرناٹک
8105493349
لقب
|
نام
|
دور
حکومت
|
بہلول
خان ابن کالا خان
|
1451ء تا 1489ء
|
|
نظام
خان ابن بہلول خان
|
1489ء تا 1517ء
|
|
ابراہیم
خان ابن نظام خان
|
1517ء تا 1526ء
|
ہندوستان میں افغان
لودھی سلطنت
کا بانی۔ سادات کی بادشاہی میں سرہند
کا حاکم تھا۔ اصل میں یہ افغانستان سے آئے ہوئے پٹھان قبیلہ سے تھے۔ لودھی /لودی ،
پشتو: لودی ، ایک بتانی پشتون (غلزئی) قبیلہ ہے جو بنیادی طور پر افغانستان اور
پاکستان کے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔’’لودھی‘‘ اُن پشتون قبائل کا حصہ ہیں جنہیں
مشرق میں ان علاقوں میں دھکیل دیا گیا تھا جو آج کل پاکستان کا حصہ ہیں۔ لودھی
اکثر اپنے بنی اسرائیلی نسل ہونے پر فخر کرتے ہیں یہ اسرائیل کے بارہ قبائل میں سے
ایک گمشدہ قبیلہ ہے جو افغانستان میں آکے آباد ہوئے یہاں سے لودھی سوری خلجی پٹھان
کے افراد ہندوستان میں جا آباد ہوئے ۔ جس نے جنوبی ایشیا (ہندو و پاک) کا علاقہ
فتح کیا تھا۔ لودھی قبیلہ نے اپنے آپ کو منظم کیا اور مسلمانوں کے ابتدائی دور میں
اس خطۂ زمین (ہندُستان) پر حکمران ہوئے۔ یہ بہترین لڑاکا افراد تھے۔ ان کے جد قیس
عبدالرشید تھے جو انہیں اس مقام تک لانے میں اہم کردار کے حامل ہیں۔ پشتو زبان
میں ارتقائی منازل طے کرتے کرتے یہ لفظ ’’لودی‘‘ بنا، جو دراصل ’’لوئے دھا‘‘ سے
مشتق ہے، جس کے معنی بڑا شخص (اعلیٰ شخصیت) کے ہیں۔ اس قبیلے کے افراد نے حیرت
انگیز ترقی پائی اور سلطنتِ دہلی پر حکومت کی۔ اس قبیلے کی ایک ممتاز شخصیت
’’ابراہیم لودھی ‘‘ہے (یہ دہلی کی سلطنت کا حکمران رہا ہے)۔ ’’لودھیی/لودھی
خاندان‘‘ کے افراد اپنے نام کے آخر میں ’’خان‘‘ کا لفظ بھی استعمال کرتے ہیں جو
ایک لقب ہے اور ان کی شخصیت کو امتیاز عطا کرتاہے۔ گویا ’’خان لودی‘‘ یا ’’خان
لودھی‘‘ ، بعض اوقات صرف’’ خان‘‘ یا’’ لودی/لودھی‘‘ ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
’’خان‘‘ ایک امتیازی نام ہے جو امتیازی طور پر لکھا جاتا ہے مگر اس کے قطعی یہ
مطلب نہیں کہ ’’خان‘‘ کا لفظ استعمال کرنے والا ’’لودھی‘‘ یا اس زمرے میں آتا ہو ،
اسی لیے ’’لودھی‘‘ کا ٹائیٹل استعمال کیا جاتا ہے جس میں ’’خان‘‘ پوشیدہ ہے اور
’’لودی/ لودھی ‘‘ اس میں اپنے قبیلے کی امتیازیت کے طور پر استعمال کیا جاتا
ہے۔(ویکی پیٹیا)
خاندان
لودھی کا بانی بہلول خان لودھی تھا وہ بڑا فیاض اور قابل شخص تھا اس نے پنجاب کا
صوبہ بھی دہلی کی سلطنت میں شامل کر لیا اس نے 26 سال کی لگاتار کوششوں سے جونپور
کی سلطنت کو فتح کیا
بہلول
لودھی نے اڑتیس سال آٹھ ماہ اور سات دن حکمرانی کی اس کی ظاہری خوبیاں ناقابل بیان
ہے مذہب اور شاع کا بہت پابند تھا زیادہ تر سفر میں فقراء اور درویش صفت لوگوں کی
خدمت میں رہتا تھا اور انہیں کی صحبت میں زندگی گزارتا ۔ اپنے افغان بھائیوں سے
بہت اچھا برتاؤ کرتا تھا اور افغانی امراء کے سامنے کبھی تخت پر جلوہ افروز نہ
ہوتا بلکہ مساوات کے قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں کے ساتھ ہمیشہ فرش پر جلوہ
نشین ہوتا دہلی فتح کرکے سابق بادشاہوں کی جو ملکیت اور خزانہ ہاتھ آیا وہ تمام
افغانی امراء میں برابر تقسیم کیا اور خود بھی ایک ہی حصہ اپنے لیے رکھا اپنے گھر
میں کبھی کھانا نہیں کھاتا طویلہ خاص کے شاہی گھوڑوں پر کبھی سواری نہیں کرتا تھا
وہ کہتا تھا کہ میرے لیے صرف سلطنت کا نام ہی کافی ہے مغل سپاہ کی بہادری پر بڑا
اعتماد تھا یہی وجہ تھی کہ مغل شہزادوں بادشاہوں اور سپاہیوں کی تعداد تقریبا بیس
ہزار ہو گئی تھی جہاں کہیں کسی مقام کے لئے سن لیتا کہ یہاں پر کوئی بہادر نوجوان
موجود ہے اس کو فورا بلاتا اور حسن سلوک سے پیش آتا یہ بادشاہ بہت زیادہ عقلمند
دلیر شجاع تھا آئین جہانداری اور حکومت کے اور عمر میں اس کو ملکہ حاصل تھا ۔ کبھی
جلد بازی سے کام نہیں لیتا تھا ہمیشہ رعایاپروری اور عدل و انصاف میں اپنی زندگی
گزاری 1488 میں اس نے وفات پائی( تاریخ فرشتہ جلد دوم ص 393) .
No comments:
Post a Comment