محمد بن قاسم
سے ہندوپاک بٹوارے تک قسط نمبر 7 رضیہ بیگم
1336 سے 1339 تک
آفتاب
عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام
کرناٹک
8105493349
التمش کی وفات
کے بعد اس کا لڑکا رکن الدین تخت پر بیٹھا ۔وہ نااہل اور عیاش پسند بادشاہ تھا ۔ اس
لئے سات ماہ کی حکومت کے بعد تخت سے اتار دیا گیا اور پھر اس کی بہن رضیہ کو بٹھا دیا
گیا ۔ رضیہ التمش کی ہونہار بیٹی تھی اور ہندوستان کی پہلی ملکہ تھی وہ بڑی قابل اور
دلیر سلطانہ تھے اور انتظام سلطنت میں ماہر تھی یہی وجہ تھی کہ التمش جب کبھی دور دراز
علاقوں میں لڑائیوں کے لئے جایا کرتا تھا تو انتظام سلطنت رضیہ کے سپرد کر جایا کرتا
تھا اگر اس میں کوئی نقص تھا تو وہ یہ کہ وہ عورت ذات تھی اور وہ جنگ سے نہ ڈرتی تھی
بلکہ زرہ بکتر لگا گھوڑے پر سوار ہو کر فوج کی کمان خود سنبھالا کرتی تھی ۔ وہ مردانہ
لباس پہن کر ہر روز دربار میں جاتی تھی خود مقدمات کو سنتیں اور انصاف کرتی تھی اس
میں وہ تمام خوبیاں موجود تھیں جو نیک بادشاہ ہوں میں ہونی چاہیے تھی رضیہ نے یاقوت
نامی حبشی غلام کو جو اس کا دا روغہ اصطبل تھا ۔ سپہ سالار مقرر کیا اس وجہ سے بہت
سے درباری افغان ناراض ہوگئے نتیجہ یہ ہوا کہ ملک میں بغاوت ہو گئی سب سے پہلے
1239 میں لاہور اور بھٹنڈا کے صوبہ داروں نے بغاوت کی رضیہ نے التونیہ حاکم بھٹنڈا
کے خلاف چڑھائی کی لیکن راستے میں اسکی فوج ہی باغی ہوں گی باغیوں نے اسے قید کرکے
اس کے سپہ سالار یاقوت کو قتل کردیا رضیہ نے حکمت عملی سے کام لیا اور بھٹنڈا کے حاکم
التونیہ سے شادی کر لی اس پر درباریوں نے دہلی کے تخت پر رضیہ کے چھوٹے بھائی بہرام
کو تخت پر بٹھادیا اب رضیہ نے التونیہ کے ساتھ مل کر دوبارہ تخت دہلی بھارت حاصل کرنے
کی کوشش کی مگر قسمت نے ساتھ نہ دیا اسے شکست ہوئی اور اپنے خاوند کے ساتھ قتل
25 ربیع
الاول 637 سن ہجری کو قتل کر دی گئیں ۔
No comments:
Post a Comment