Friday, 8 February 2019



محمد بن قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک  شمس الدین التمش قسط نمبر 6
1211 ء سے 1236 ء تک
آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام کرناٹک
8105493349

قطب الدین ایبک کی وفات کے بعد اس کا بیٹا آرام شاہ تخت نشین ہوا مگر کمزور اور ناہل تھا ۔ اس لئے التمش حاکم بہار نے جلدی سے اسے تخت سے اتار کر سلطنت پر قبضہ کر لیا ۔ شمس الدین التمش شروع میں قطب الدین ایبک کا ایک معمولی غلام تھا مگر اپنی حسن لیاقت سے اس نے اتنی ترقی کی کہ قطب الدین ایبک نے اپنی بیٹی کی شادی اس سے کردی التمش کو تخت پر بیٹھتے ہی بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔  کیونکہ بہت سے صوبے دار اس سے بگڑ بیٹھے مگر اس نے بڑی بہادری سے ان کا مقابلہ کیا اور آخر ان کو دبانے میں کامیاب ہوا   ۔ 1215 ءمیں اس نے تاج الدین یلدوز صوبہ دار غزنی و پنجاب کو شکست دی بار 1217 ء میں ناصر الدین قباچہ حاکم سندھ کو مطیع کیا بار 1225 ءمیں بنگال و بہار کے صوبہ دار بختیار خلجی نے بغاوت کی التمش نے اسے بھی شکست دے کر قتل کیا اور اپنے بیٹے رکن الدین کو بنگال و بہار کا حاکم مقرر کیا بعد ازاں اس نے رنتھمبور مانڈوا گولیار اور اجین کے قلعے فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کیے ان فتوحات کی شہرت کی بنا پر خلیفہ بغداد نے اسے سلطان ہند کا خطاب عطا فرمایا ۔

منگول

منگول جو وسط ایشیا میں خانہ بدوشی کی زندگی بسر کرتے تھے اور آپس میں لڑتے رہتے تھے ان کے سردار چنگیز خان نے اپنے ہمسایہ سلطنت خوارزم شاہی پر حملہ کیا اور ایک وسیع علاقے پر قابض ہو گیا اور خوارزم شاہ کو بھاگ جانا پڑا خوارزم شاہ نے غزنی کا رخ کیا اور یلدوز کو ہندوستان کی طرف دھکیل دیا لیکن چنگیز خان نے اس کے تعاقب میں غزنی بھی آیا ۔ سلطان التمش نے جلال الدین خوارزم شاہ کو نہایت مہذبانہ طریقے سے اپنے سفیر کے ذریعے پیغام پہنچایا کہ مرکزی ہندوستان کی آب و ہوا آپ کو راس نہیں اور اس طرح التمش نے دہلی کو تاتاریوں سے بچا لیا جو کہ بے حد خطرناک تھے اس طرح التمش کی دوراندیشی اور فہم و فراست سے ہندوستان کو تباہی سے بچا لیا ۔

اسلامی سکے کا اجراء

التمش پہلا مسلمان حکمران ہے جس نے برصغیر میں پہلی مرتبہ قدیم ہندو طرز کے سکوں کو یکسر ختم کرکے خالص عربی طرز کے سکے رائج کئے اور مرکزی ٹکسال بھی ختم کی طلائی سکوں کے علاوہ اس نے چاندی کا معیاری سکہ جاری کیا جس کا وزن 175 گرین تھا التمش کے سکے بہت ہی خوبصورت اور معیاری تھے ان پر دیوناگری رسم الخط کی بجائے عربی رسم الخط میں خلیفہ بغداد کے نام کے علاوہ سلطان کا لقب ناصر امیرالمومنین کنندہ تھا ۔

تعمیرات

اگرچہ التمش کی بیشتر زندگی فتوحات میں گزری پھر بھی اس کی تعمیرات کی جانب خصوصی توجہ دی دہلی کی عظمت میں بہت اضافہ کیا اس میں خوبصورت عمارت تعمیر کروائی مسجد قوت اسلام میں توسیع کرائی ایک انتہائی خوبصورت حوض بھی تعمیر کروایا التمش نے اپنے لڑکے ناصر الدین جو بنگال میں فوت ہوا تھا دہلی میں لا کر دفن کیا اور اس کا خوبصورت مقبرہ بھی تعمیر کروایا
محمد بن قاسم سے اورنگزیب تک محمد سعید الحق صفحہ نمبر 36

حوض شمسی

حضرت شیخ الاسلام فریدالدین شکرگنج رحمۃ اللہ علیہ اپنے پیر و مرشد حضرت قطب الدین بختیار اوشی رحمۃ اللہ علیہ کے ملفوظات تحریر فرماتے ہیں کہ ایک بار التمش کو حوض شمسی تعمیر کروانے کا شوق پیدا ہوا اس سلسلے میں اور روزانہ حضرت قطب صاحب کی خدمت میں حاضر ہوتا اور حوض کی جگہ اور اس کے رقبے وغیرہ کے بارے میں ان سے بات چیت کرتا ہے اس حوض کی تعمیر کے لیے التمش کے ذہن میں جو مقام آتا وہ فوراً اسے جا کر دیکھتا اور پھر کسی وجہ سے اس مقام کا خیال ذہن سے نکال دیتا اتفاق سے ایک دن التمش کا گزر اسی جگہ ہوا کہ جہاں اب حوض شمسی ہے بہت پسند آیا اور اس نے اسی جگہ پر حوض کی تعمیر کا ارادہ کیا جس روز کا واقعہ ہے اسی رات کو التمش نے خواب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ۔ التمش نے دیکھا کہ سرور انبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھوڑے پر سوار ہو کر اس منتخب مقام کی طرف تشریف لائے ہیں اور التمش سے  دریافت فرماتے ہیں کہ وہ کس امر کا خواہاں ہے التمش جواب دیتا ہے کہ اس جگہ ایک حوض تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے التمش کی التجا کو پسند فرمایا اور ان کے گھوڑے نے زمین پر لات ماری جس سے چشمہ پھوٹ نکلا اور زوروشور سے بہنے لگا التمش نے بھی اسی قدر خواب میں دیکھا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی اور اس وقت قدرے رات باقی تھی اور التمش اسی وقت حضرت قطب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور بڑے ادب کے ساتھ ان سے اپنے خواب کی تمام روداد بیان کردی حضرت فرید شکر گنج اپنے پیر و مرشد سے روایت کرتے ہیں کہ التمش قطب صاحب کو اپنے ساتھ اس جگہ لے گیا قطب صاحب نے شمع کی روشنی میں دیکھا کہ وہاں ایک چشمہ پھوٹا ہوا ہے اور اس کا پانی ہر چہار طرف بہ رہا ہے تھوڑے بہت ردوبدل کے ساتھ ہندوستان کے دیگر مشائخ کے ملفوظات میں بھی درج ہے واللہ اعلم بالصواب
تاریخ فرشتہ جلد اول صفحہ نمبر 170

التمش خاندان غلاماں کے پہلے مسلمان بادشاہوں میں سب سے اقبال مند اور کامیاب بادشاہ ہوا ہے اس نے قریباً اپنی ساری عمر مسلمان سرداروں کی بغاوتیں دور کرنے اور راجپوت ریاستوں کو فتح کرنے میں گزاری وہ بڑا بہادر جرنیل اور قابل حکمران تھا اس کے عہد میں ملک میں امن اور رعایا خوشحال تھی ۔ اس نے کتب مینار کو مکمل کرایا  شمس الدین التمش نے 1236 ءمیں وفات پائی

No comments:

Post a Comment