واٹس ایپ کے گروپ ایڈمن اور ممبران سے
گزارش
اللہ تعالیٰ نے انسان کی طبیعت کو تازگی پسند بنایا ہے
۔ اگر آٹھوں پہر ایک ہی طرح کا کام انجام دیا جائے یا ایک ہی طرح کے کام میں خود کو
مصروف رکھا جائے تو عین ممکن ہے کہ غیر محسوس طریقے سے ہمارے ذہن پر تناؤ پڑھ سکتا
ہے ۔ موجودہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور نے انسان کو چوبیس گھنٹے مصروف بنا رکھا
ہے ۔ انسان جانے انجانے میں اتنا وقت ضائع کر رہا ہے نہ جس کا کوئی حساب ہے نہ کوئی
اندازہ ۔ کچھ دیر کے لیے سوچ کر دیکھیں کہ ہم کہاں ہیں اور سوشل میڈیا ہمیں کس برق
رفتاری کے ساتھ لے جا رہا ہے اگر اسی رفتار سے ہم سماجی میڈیا سے جڑے رہے گے، اور دس
برس کے بعد اپنی ذات کا محاسبہ کریں تو بقول شاعر ہمارا حال کچھ یوں ہوگا ۔
' پھرآگئے وہیں پہ چلے تھے جہاں سے ہم
'
کیا واٹس ایپ گروپس پر ہر مسئلے کا حل
موجود ہے۔۔؟
میں نے برسوں پہلے ایک واقعہ کسی بزرگ کی کتاب میں پڑھا
یا سنا تھا ۔ یہ ایک بوڑھی اماں رات کے اندھیرے میں بجلی کے کھمبے کے نیچے اپنا پیسوں
سے بھرا ہوا بٹوا تلاش کر رہی تھی ۔ اُدھر سے ایک نوجوان کا گزر ہوا بوڑھی اماں کو
پریشان دیکھ کر نوجوان نے پوچھا اماں کیا ہوا؟ بوڑھی اماں کہنے لگی بیٹا میرا پیسوں
سے بھرا ہوا بٹوا کھو گیا ہے ۔ اس بوڑھی اماں کی مدد کی غرض سے بجلی کے کھمبے کے نیچے
نوجوان لڑکا تھوڑی دیر ادھر ادھر تلاش کرنے کے بعد کہنے لگا اماں ذرا یاد کرو کہ کھمبے
کی کس جانب تمہارا بٹوا گرا تھا ۔ بوڑھی اماں نے کہا بیٹا بٹوا تو گھر میں کھویا ہے
۔ ۔ ۔ ! نوجوان نے کہا تو پھر یہاں کیوں ڈھونڈ رہی ہو ؟ تو بوڑھی اماں کہنے لگی بیٹا
کیا کروں گھر میں بہت اندھیرا ہے یہاں بجلی کے کھمبے کے نیچے اجالا ہے اسی لیے یہاں
ڈھونڈ رہی ہوں ۔ ۔ ۔ آپ کا کیا خیال ہے اگر ساری زندگی بھی بوڑھی اماں بجلی کے کھمبے
کے نیچے بٹوا ڈھونڈے گی تو کیا اسے بٹوا مل سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ؟
بالکل اسی طرح موجودہ دور کا انسان بھی سوشیل میڈیا اور
واٹس ایپ گروپس پر بحث کر کے دنیا جہان کے مسائل کا حل ڈھونڈنے کی کوشش کر رہا ہے
۔ اور روز بروز نئے نئے واٹس ایپ کے گروپس گریٹ کر رہا ہے ۔ میری معلومات کے مطابق
ایسے چند ہی گروپ ہوں گے جن کا جیسا نام ہوتا ہے ویسا کام ہوتا ہے ان کی تعداد تو خیر
آٹے میں نمک کے برابر ہے ۔ ۔ ورنہ اکثریت تو ایسے واٹس ایپ گروپس کی ہے جو بے فضول
کی بحث میں اپنے شب و روز گزار رہے ہیں ۔ ۔
بحیثیت واٹس ایپ ایڈمن آپ کیا کر سکتے
ہیں ۔ ۔ ؟؟
* کوئی بھی نیا گروپ کریٹ کرنے سے پہلے تھوڑی دیر اس بات
کو ضرور سوچیں کیا اس گروپ سے امت کا دینی یا دنیوی فائدہ ہو سکتا ہے ۔ ۔ ؟ اگر فائدہ
ہونے کے امکانات ہیں تو مخلص سمجھدار احباب کو تلاش کر کے گروپ میں شامل کرنا شروع
کریں ۔
* گروپ کے اغراض و مقاصد اور قوانین کو احباب کے مشورے سے
طے کریں ۔
* گروپ کی تعداد کو بڑھانے کی غرض سے دیگر گروپ میں لنک
ہرگز نہ شیئر کریں ورنہ گروپ میں ایسے افراد کی شمولیت کا امکان ہے جو گروپ کی فضا
کو خراب کریں گے ۔
* سب سے اہم اور ضروری بات جس کے لیے میں نے قلم اٹھایا
ہے وہ یہ ہے کہ گروپ ایڈمن اپنے گروپ کے لیے ایک وقت متعین کریں یعنی صبح دس سے رات
دس بجے تک ۔ ۔ اور رات دس بجے کے بعد سے اونلی ایڈمن کر دیں ۔ ۔ اگر کوئی ضروری پیغام
ہے تو ایڈمن اس کے پیغام کو ریسو کر کے گروپ میں فارورڈ کر دیں ۔ ۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یاد رکھیں رات دیر تک لوگ
واٹس ایپ پر مصروف رہیں گے ہو نہ ہو خدا اس متعلق آپ سے سوال کرے کہ تم تو آرام سے
سو گئے اور دیگر لوگوں کو کام پر لگا گئے ۔
* گروپ کے قوانین توڑنے پر ایک دو مرتبہ پرسنل میسج بھیج
کر سمجھائیں کیونکہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے جس نے تنہائی میں کسی کو نصیحت
کی اس نے نبیوں والا کام کیا سامنے والے کی رہنمائی کی اور جس نے لوگوں کے مجمع میں
کسی کو نصیحت کی گویا اس نے فرعون والا کام کیا سامنے والے کو رسوا کیا ۔ ۔ میرا خیال
ہے اس طریقے سے فائدہ ضرور ہوگا اگر پھر بھی نہ مانے تو عزت کے ساتھ انہیں گروپ سے
رخصت کر دیں ۔ ۔
بحیثیت گروپ ممبر آپ کیا کر سکتے ہیں
۔ ۔ ؟
* کسی بھی گروپ میں شمولیت سے پہلے اس حدیث کو ضرور ذہن
میں رکھیں " من کثر سواد قوم فھو منھم ۔۔جو کسی جماعت کی تعداد بڑھا دے اس کا شمار انہی میں ہوگا " اس
حدیث کے ٹکڑے کو ذہن میں رکھنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ انسان ایسے ویسے گروپ سے اپنے آپ
کو دور رکھے گا ۔
* گروپ جوائن کرنے سے پہلے گروپ ممبران پر ایک نظر ڈالیں
دو چار دن تک گروپ میں رہ کر دیکھیں پڑھے لکھے مہذب سمجھدار لوگ ہیں تو گروپ میں رہیں
ورنہ لیفٹ ہو جائے ۔
* خواتین محتاط رہیں ۔
* بار بار قوانین توڑے جا رہے ہوں تو فورا لیفٹ ہو جائے
۔ کیونکہ قیامت کی صبح تک بھی ایسے لوگ نہیں سدھریں گے ۔ ہر روز ایک نیا ممبر گروپ
کے قوانین کو توڑتا ہوا نظر آئے گا ۔ ۔
* کسی
ایسی چیز کو بحث کا موضوع نہ بنائیں جس سے نہ دین کا فائدہ ہو نہ دنیا کا ۔
یہ چند موٹی موٹی باتیں اور گزارشات تھیں میری امید ہے احباب
اس کو سنجیدگی کے ساتھ پڑھیں گے اور دعاؤں سے نوازیں گے ۔ ۔
احقر :
آفتاب عالم ؔدستگیر پٹیل (شاہ نوری)
کروشی بلگام کرناٹک
8105493349