Monday, 25 November 2024

کروشی پٹیل برادری کا میراثی بلگام کرناٹک



 
کروشی پٹیل برادری کا میراثی

بلگام کرناٹک



میراثی ہندوستان کی ایک مشہور قوم ہے جو غیر منقسم ہندوستان اور بعد از تقسیم ہند و پاک میں جابجا آباد ہے۔ میراثی قوم پیشہ ورانہ طور پر انساب کی ماہر، ڈوم اور رقاص ہوتی ہے۔ اس قوم کے افراد اپنے اہل تعلق کے خاندانوں کے شجرہ ہائے نسب یاد کرنے اور یاد رکھنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں، چنانچہ برصغیر میں کسی خاندان کا نسب معلوم کرنا ہو تو ان کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، نیز شادی بیاہ کی تقریبات اور ناچ رنگ کی محفلوں میں بھی انہیں بلایا جاتا ہے جہاں یہ اپنے فن نغمہ سرائی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لفظ "میراثی" اردو لفظ میراث سے مشتق ہے جس کے معنی وراثت کے ہیں۔ ویکی پیڈیا
کروشی پٹیل برادری کے اس بوڑھے میراثی کی عمر 82 برس ہے ہر سال نومبر سے ڈسمبر کے مہینے عین فصلوں کی کٹائی کے وقت یہ گاؤں آتا ہے ۔ اگر گھر میں کسی بچے کی پیدائش ہوئی ہو تو اس کے نام کا اندراج اپنی مخصوص ڈائری میں کرتا ہے اور اول تا آخر ہمارا مکمل نسب سناتا ہے ۔ اس طرح ہمارے آبا و اجداد کی یاد ہمارے ذہنوں میں پھر سے تازہ کر کے کھیتوں میں فصل کی صورت میں جو موجود ہو وہ اناج اور رقم لیتا ہے ۔ زمانہ قدیم سے ان کا ایک اور کام یہ بھی رہا ہے کہ الگ الگ گاؤں کے پٹیل برادری کی آپسی رشتے کروانا ۔ اس طرح تقریبا 50 سے زائد گاؤں کے پٹیل ، دیسائی اور انعامدار کے علاوہ دیگر برادری کے درمیان یہ میراثی برادری ایک پُل کا کام کرتی آ رہی ہے ۔ ۔ ۔ اس بوڑھے کی 18 پشت ہے جو اس کام کو کر رہی ہے ۔ ۔ یہ لوگ بنجاروں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں ۔ ان کی پوری برادری الگ الگ علاقوں میں بستی ہے ۔ بہت ممکن ہے کہ اس بوڑھے کے ذریعے آپ کے نسب کی بھی کچھ نہ کچھ معلومات مل جائے ۔ ۔ 
میراثیوں کے کچھ خاندان ہندوؤں میں نچلی ذات سے تعلق رکھتے تھے، پھر وہ مسلمان ہو گئے۔ جبکہ کچھ خاندانوں کا دعویٰ ہے کہ اصلاً وہ ہندوؤں کی چارن برادری سے تھے۔ تیرہویں صدی عیسوی میں ان خاندانوں نے اس وقت کے مشہور صوفی شاعر امیر خسرو کے ہاتھوں پر اسلام قبول کیا۔ شمالی ہندوستان کے میراثی پانچ ذیلی گروپوں میں منقسم ہیں: ابل، پوسلا، بیت کٹو اور کالیٹ۔ان کے رسم و رواج انساب کی ماہر ایک دوسری برادری مسلمان رائے بھٹ سے خاصے ملتے جلتے ہیں۔ میراثی قوم ہی کی ایک برادری پنواڑیا کہلاتی ہے جو اصلاً داستان گو تھی لیکن انھیں گویوں اور بھانڈ کی حیثیث سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔
نغمہ سرائی کے دوران میں میراثی قوم پکھواج کا استعمال کرتی ہے، اس بنا پر ان کو پکھواجی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قوم اپنے متعلقین کے انساب کو حفظ کرنے اور انھیں سینہ بسینہ منتقل کرنے میں خاص امتیاز رکھتی ہے۔ اسی بنا پر شادی بیاہ کے معاملات میں ان سے خاص مدد لی جاتی ہے۔ ماہر انساب کی حیثیت سے میراثی قوم "نسب خواں" کے لقب سے بھی معروف ہے۔اس قوم کے افراد شمالی ہندوستان میں ہر جگہ آباد ہیں۔ روایتی طور پر وہ شادی بیاہ کی تقریبات وغیرہ میں لوک گیت گاتے ہیں۔ اس قوم کی کچھ برادریاں کاغذی پھول کی صنعت سے بھی وابستہ ہیں۔ پنجاب کے دیہی علاقوں میں ان کی خوب پزیرائی ہوتی ہے اس لیے وہاں ان کی کثیر آبادی ہے۔ تاہم کچھ برسوں سے بہت سے میراثی پنجاب سے ہجرت کرکے راجستھان، بہار، گجرات، ہریانہ اور مغربی اترپردیش میں جا بسے ہیں۔ویکی پیڈیا
اگر آپ بھی اپنے خاندانی حالات جاننا چاہتے ہیں تو مجھ سے رابطہ کریں میں اس بوڑھے کے ذریعے سے آپ کے علاقے میں موجود میراثی کا پتا بتا سکتا ہوں ۔ ۔ شرط یہ کہ اس طرح کی میراثی برادری آپ کے مکان پر پہلے آئی ہوئی ہو ۔ ۔ 
آفتاب عالم دستگیر پٹیل
کروشی ، بلگام (کرناٹک) 
8105493349

No comments:

Post a Comment