محمد بن قاسم سے ہندوپاک بٹوارےتک قسط نمبر 8
ناصر الدین 1246 سے 1266
آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام کرناٹک
8105493349
بلگام کرناٹک
8105493349
ناصر الدین التمش کا سب سے چھوٹا لڑکا تھا وہ 1246 میں تخت نشین ہوا وہ بڑا نیک خداپرست اور سادہ مزاج بادشاہ تھا وہ مطالعہ کا شوقین اور علم و ادب کا مربی تھا یہی وجہ تھی کہ اس کے دربار میں بہت سے علماء موجود تھے اس کے عہد کے تاریخی حالات طبقات ناصری میں درج ہیں ۔ ناصرالدین بڑی فقیرانہ زندگی بسر کرتا تھا دوسرے بادشاہوں کی طرح شان و شوکت کو پسند نہ کرتا تھا وہ گھر میں کوئی نوکر نہ رکھتا تھا بلکہ اس کی بیوی خود اپنے ہاتھ سے کھانا پکاتی اور گھر کا تمام کام کاج کرتی تھی اپنے خرچ کے لئے شاہی خزانہ سے
ایک پائی تک
بھی کبھی نہ لیتا تھا بلکہ قرآن شریف نقل کرکے اپنا گزارا کرتا تھا ۔
طہارت نفس
کہا جاتا ہے
کہ ناصر الدین کے مصاحب کا نام محمد تھا ۔ بادشاہ اسے ہمیشہ اسی نام سے پکارا کرتا
تھا ایک روز ناصر الدین نے اس مصاحب کو تاج الدین کہہ کر آواز دی ۔ اس مصاحب نے اس
وقت تو بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی لیکن بعد میں اپنے گھر چلا گیا اور تین روز تک بادشاہ
کی خدمت میں حاضر نہ ہوا ناصر الدین اس مصاحب کو طلب کیا اور اس کی غیر حاضری کا سبب
دریافت کیا ۔ مصاحب نے جواب دیا آپ ہمیشہ مجھے محمد کے نام سے پکارا کرتے تھے لیکن
اس دفعہ اپنے خلاف معمول تاج الدین کہ کر پکارا میں نے اس سے نتیجہ اخذ کیا کہ شاید
آپ کے دل میں میری طرف سے کوئی بدگمانی پیدا ہو گئی ہے اس وجہ سے آپ کی خدمت کی خدمت
اقدس میں حاضر نہ ہوا اور یہ سارا وقت انتہائی پریشانی اور بے چینی کے عالم میں بسر
کیا بادشاہ نے قسم کھا کر کہا میں ہرگز ہرگز تم سے بدگمان نہیں ہوں لیکن میں نے جس
وقت تم کو تاج الدین کے نام سے پکارا تھا اس وقت میں باوضو نہ تھا مجھے مناسب نہ ہوا
کہ بغیر وضو کے محمد کا مقدس نام اپنی زبان پر لاؤں ۔
تاریخ فرشتہ جلد اول صفحہ نمبر 188
ناصرالدین
سلطنت کا تمام کام اپنے قابل اور مدبر وزیر بلبن کے سپرد کر رکھا تھا اس نے اپنی قابلیت
سے راجپوتوں کی بغاوتوں کو دور کیا اور مغلوں کو شکست دے کر ہندوستان سے نکال دیا اس
درویش صفت بادشاہ نے 22 سال کی حکومت کے بعد 1266 میں وفات پائی
No comments:
Post a Comment