Saturday, 29 June 2019

محمد بن قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک قسط نمبر 19
سلطان عادل نظام خاں سکندر لودھی

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
ضلع بلگام کرناٹک
8105493349

بہلول خان لودھی کے بعد اس کا بیٹا سکندر لودھی دہلی کے تخت پر بیٹھا وہ بڑا بہادر اور طاقتور بادشاہ تھا اس نے اپنی سلطنت کو کافی وسعت دی بہار ترہت کے علاقوں کو فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کرلیا اور دہلی کی بجائے آگرہ کو اپنا پایہ تخت بنایا اور اس کے قریب اپنے نام پر ایک نیا شہر سکندرآباد بسایا جہاں شہنشاہ اکبر کا مقبرہ ہے ۔ اس کے عہد میں ہندو مسلم کو بہت ترقی ہوئی ۔ اور کبیر پنتھ ہو فروغ ہوا ۔ اس نے پولیس اور ڈاک کے محکمہ قائم کے ملک میں نئی سڑکیں بنوائیں اس کے عہد میں کھانے کی چیزیں بہت سستی تھی ملک میں امن اوررعایا خوشحال تھی ۔

سکندر لودھی کا کردار شخصیت

نظام الدین احمد اپنی تاریخ میں لکھتا ہے کہ سکندر لودھی کی زندگی کے حالات لکھنے میں مورخوں نے مبالغہ سے کام لیا ہے اور خاص کر اس کی تعریف کرنے میں مغالطہ کیا ہے بہر کیف جو کچھ مؤرخین نے لکھا ہے اس کا اجمالی اور قابل ذکر تذکرہ ہے کہ سکندر لودھی ظاہری اور باطنی دونوں خوبیوں سے مالا مال تھا ۔ اس کا شہرہ دور دور تک تھا ۔ اس کے دوران حکومت میں ہر چیز کی قیمت بہت کم تھی اور رعایا نہایت سکون و آرام کی زندگی گزارتی تھی ہر روز دربار منعقد کرتا عوام کی ایک ایک فریاد سنتا بعض اوقات تو ایسا ہو تا کہ بادشاہ امور سلطنت سر انجام دینے میں صبح سے شام تک مصروف رہتا پانچوں وقت کی نماز ایک ہی مجلس میں پڑھ لیتا ۔ اس کے دور حکومت میں زمیندار بہت کم سرکشی کرتے تھے اور سب نے بادشاہ کی اطاعت و فرماں برداری قبول کرلی تھی ۔ بادشاہ امیر غریب توانا اور کمزور بوڑھے جوان سب کے ساتھ ایک طرح کا برتاؤ کرتا اور انصاف و عدل سے کام لیتا خدا سے بہت ڈرتا خلق خدا پر رحم و کرم کی بارش کرتا خواہشات نفسانی کو ترجیح نہیں دیتا تھا ۔روایت ہے کہ جس زمانہ میں سکندر لودھی اپنے بھائی باربک شاہ سے جنگ میں مصروف تھا اس وقت ایک فقیر آیا اس نے سلطان سکندر کا ہاتھ دیکھ کر کہا کہ تیری فتح ہوگی ۔ اس پر بادشاہ نے غصہ میں اپنا ہاتھ چھڑا لیا اور کہا کہ جب دو مسلمانوں میں معرکہ آرائی ہو رہی ہو تو کبھی یک طرفہ فیصلہ نہ کرنا چاہیے اور یہ کہنا درست ہے کہ خدا کرے ایسا ہو جس میں اسلام کی بھلائی ہو ۔ سکندر لودھی ہر سال میں دو مرتبہ فقراء اور غرباء اور درویشوں کی فہرست منگواتا پھر حسب ضرورت ہر ایک کو وظائف اور عطیات دیا کرتا اور چھ مہینے کے بعد ہر ایک کو وظیفہ دیا کرتا سردیوں میں شالیں اور گرم کپڑے عطا کرتا ہر جمعہ کو شہر کے تمام فقراء کو روپیہ تقسیم کرتا روزانہ اناج اور غریبوں میں بانٹتا اس کے علاوہ تقریبا ہر سال حیلہ کرکے کثیر تعداد میں روپیہ فقیروں اور غریبوں کو دیتا تھا ۔ سکندر لودی کے دربار کا جو امیر اور درباری راہ خدا میں روپیہ دیتا اور خیرات وغیرہ کرتا غریبوں کو وظیفہ دیتا بادشاہ اس سے بہت خوش رہتا اور کہتا کہ تم نے خیروبرکت کی بنیاد رکھی ہے اس لیے امور دنیا میں کبھی ناکامی نہ ہوگی ایسے لوگ بادشاہ کی نگاہوں میں اپنی عزت بڑھانے کے لئے شرعکے موافق اپنا مال مستحقین کو بھجواتے اور بادشاہ ایسے لوگوں سے بہت خوش رہتا تھا ۔
 قطب مینار کی بالائی دو منزلیں سکندر لودھی نے تعمیر کروائیں۔


سکندر لودھی کا انتقال

بادشاہ کو ایک بہت ہی خطرناک مرض ہوا دنیا نے اپنے دستور کے موافق سکندر لودھی کو بھی آرام کی نیند سلا نا چاہا لہذا بادشاہ کا مرض بڑھتا گیا بادشاہ نے شرم و غیرت کی وجہ سے کسی کو اپنا مرض نہ بتایا اور اسی حالت میں امور سلطنت انجام دیتا رہا اور دربار عام بھی کرتا رہا لیکن انجام کار مرض اتنا بڑھ گیا کہ بادشاہ کے حلق کے نیچے نوالہ جانا دشوار ہوگیا اور سانس لینا مشکل ہوا اسی حالت میں ذیقعدہ کی 7 تاریخ کو 923 ھ میں اس کا انتقال ہوگیا اور راہی ملک عدم ہوا ( تاریخ فرشتہ جلد دوم صفحہ نمبر 405)

No comments:

Post a Comment

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...