، مضامین آفتاب عالم دستگیر پٹیل شاہ نوری خاندان غلاماں،خلجی خاندان،تغلق خاندان، سید خاندان، لودھی خاندان،ظہیر الدین محمد بابر،نصیر الدین محمد ہمایوں،جلال الدین محمد اکبر،نور الدین محمد سلیم،محی الدین محمداورنگزیب،ابو ظفر سراج الدین محمد بہادر شاہ ظفر،احمد نگر سلطنت برار سلطنت،بیدر سلطنت،بیجاپور سلطنت،گولکنڈہ سلطنت Aftabalam Dastageer Patel Karoshi
Monday, 9 June 2025
آفتاب عالم شاہ نوری کی شاعری کا روایتی حسن
Thursday, 5 June 2025
نذیر فتح پوری صاحب کے ساتھ ادبی بیٹھک
نذیر فتح پوری صاحب کے ساتھ ادبی بیٹھک
آفتاب عالم ؔ شاہ نوری
بلگام کرناٹک
8105493349

فقیہ عصر سے ملئے ضرور محفل میں
یہ ایک شخص نہیں مستقل ادارہ ہے
نا معلوم
نذیر فتح پوری صاحب اردو ادب کا ایک ایسا معتبر نام ہے جسے ساری دنیا جانتی ہے جب یہ جملہ میں نے نذیر فتح پوری صاحب کے سامنے دہرایا تو ان کی عاجزگی کا عالم دیکھیے کہنے لگے ارے آفتاب میاں! مجھے پڑوسی نہیں جانتے آپ کہتے ہیں ساری دنیا مجھے جانتی ہے ۔ ۔ دراصل یہ ان کی اپنے آپ میں بہت کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ ہونے کی کیفیت ہے ورنہ ایسا کوئی نہیں ہے جو نذیر صاحب کو نہ جانے ۔ نذیر صاحب سے میری پہلی ملاقات کا قصہ بڑا دلچسپ ہے ۔ میں ایک مرتبہ پونا گیا ہوا تھا اور بیٹھے بیٹھے مجھے رئیس الدین رئیس صاحب کا ایک شعر یاد آیا جسے میں نے واٹس ایپ کے کئی سارے گروپس میں فاروڈ کر دیا ۔ شعر کچھ یوں تھا ۔
ورق ورق تجھے تحریر کرتا رہتا ہوں
میں زندگی تری تشہیر کرتا رہتا ہوں
رئیس الدین رئیس
Tuesday, 3 June 2025
اہلِ اردو میں ذوقِ مطالعہ کو کیسے ابھاریں ۔ ۔ ۔ ؟
اہلِ اردو میں ذوقِ مطالعہ کو کیسے ابھاریں ۔ ۔ ۔ ؟
آفتاب عالم ؔ شاہ نوری
بلگام کرناٹک
8105493349
انسانوں اور جانوروں کے درمیان فرق کرنے والی شئے علم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے علاوہ دیگر جانداروں کو ان کی ضرورت کا علم، پیدائشی طور پر عطا کیا ہے ۔ اس طرح سے جاندار پیدائش سے لے کر موت تک خدا کے عطا کردہ انہی علوم کا استعمال کر کے زندگی بسر کرتے ہیں ۔ اگر اس معاملے میں انسانوں کی بات کی جائے تو اللہ تعالیٰ نے انسانی ذہن کو پیدائشی طور پر کورے کاغذ کی مانند سفید رکھا ہے ۔ جیسے جیسے اس کی عمر کے شب و روز گزرتے ہیں ویسے ویسے اس کے ذہن پر علم و حکمت کی تحریریں رقم ہونے لگتی ہیں ۔ اور یہ سیکھنے کا سلسلہ موت تک جاری رہتا ہے ۔
پرانے زمانے میں چھاپہ خانہ کی ایجاد سے پہلے انسان کام کی اور ضروری باتوں کو پتھروں، پتوں اور جانوروں کی ہڈیوں پر تحریر کیا کرتا تھا ۔ یہ بات اَظْہَر مِنَ الشَّمْس ہے کہ تحریر کی عمر ہمیشہ سے لمبی رہی ہے ۔ مگر دور جدید کے ٹیکنالوجی کے زمانے میں علوم کو حاصل کرنے کے بیسیوں ذرائع آ چکے ہیں ۔ جس کے ذریعے انسان علوم کے سمندر میں غوطے لگا کر حکمت اور دانائی کے موتی نکال سکتا ہے ۔ مگر ان سب ذرائعوں میں کتاب ہی ایسا ذریعہ ہے جس کے ذریعہ انسان صدیوں کی مسافت کو چند ہی دنوں میں طے کر سکتا ہے ۔
سرورِ علم ہے کیفِ شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر
نامعلوم
ایک اچھی کتاب کسی مصنف کے بیس پچیس سال کے تجربات کا نچوڑ ہوتی ہے ۔ جسے ایک قاری اس مصنف کے سارے تجربات کو صرف اور صرف تین چار دنوں میں حاصل کر لیتا ہے ۔ ایک اچھی کتاب انسانی ذہن کے بند دریچوں کو کھولتی ہے اور انسانی شعور، فکر میں پختگی لاتی ہے ۔ کتاب ہی وہ واحد دوست ہے جس کے متعلق منافقت کا خدشہ نہیں ہوتا ۔
مگر افسوس صد افسوس ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں انسان آہستہ آہستہ کتابوں سے دور ہوتا جارہا ہے ۔ اسلاف کی تحریر کردہ لاکھوں کتابوں سے ہر دن صدا آتی ہے کوئی آئے اور میرے اسرار و رموز کو جانے مگر افسوس لوگ اپنے اسلاف کی صدیوں کی محنتوں کو دیمک کی نذر کر رہے ہیں ۔ دورِ جدید میں لوگ اب کتابیں نہیں موبائل پڑھتے ہیں گھنٹوں انہی میں اپنے اوقات صرف ہیں ۔ ناشر ، کتب فروش ، بڑی بڑی اکادمیاں اور کتب خانے کتابوں کے مطالعے کے شیدائیوں کو ڈھونڈ رہے ہیں ۔
علامہ اقبال نے لوگوں میں مطالعہ کے ذوق کو ابھارنے کے لئے اپنے ایک شعر میں ترغیب دلائی ہے ۔
اگر ہو ذوق تو خلوت میں پڑھ زبورِ عجم
فغانِ نیم شبی بے نوائے راز نہیں
علامہ اقبال
مطلب: اگر کسی میں ذوق مطالعہ اور حقیقت کو پانے کی تڑپ موجود ہے تو پھر شب کی پرسکون تنہائی میں میرے شعری مجموعے زبور عجم کا مطالعہ کرے کہ اس کے اشعار میں ایسی فریاد پوشیدہ ہے جو انسان خلوص دل کے ساتھ نصف شب کے بعد ہی خدائے پا ک کے روبرو کرتا ہے ۔ ایسی فریاد رازہائے درون پردہ کی امیں ہوتی ہے ۔
دنیا میں ایسا کوئی کام نہیں ہے جسے انسان مصمم ارادے کے ساتھ شروع کرے اور اسے پایہ تکمیل تک نہ پہنچائے ۔
اہلِ اردو میں مطالعہ کا ذوق پیدا کرنے کی کچھ ترکیبیں مندرجہ ذیل ہیں ۔
چھوٹے شہروں اور اردو آبادی والے علاقوں میں اردو گھر ، یا اردو ادبی تنظیموں کی تشکیل دے جائے ۔
ان اداروں کے ممبران ایسے لوگوں کو بنایا جائے جو مخلص ہوں ورنہ عام طور دیکھا گیا ہے کسی تنظیم میں مخلصین نہ ہونے کی وجہ سے تنظیمیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں ۔
اردو کے ریٹائرڈ اساتذہ اور اردو سے محبت رکھنے والے احباب کو ممبر کی حیثیت سے ترجیح دیں ۔
اگر ریاستی سطح پر اردو اکادمی موجود ہے تو یہ سارے ادبی تنظیمیں اور اردو گھر اردو اکادمی سے جڑ جائیں اور ساتھ ہی ساتھ ملک کے بڑے بڑے کتب خانوں کے رابطے میں رہیں ۔
تنظیم کے بنتے ہی پورے سال کا لائحہ عمل تیار کریں ۔
اردو کتابوں کے مطالعہ کے ذوق اور شوق کو بڑھانے کے لئے ادبی تنظیمیں اور اردو گھر کیا کریں ۔ ۔ ؟
شہر اور اردو آبادی میں گھوم پھر کر لوگوں سے وہ ساری کتابیں جمع کر لیں جو لوگوں کے مطالعہ میں نہ ہوں یا ان کے پڑھنے والے نہیں رہے ۔
پھٹی پرانی کتابوں کو پڑھنے لائق بنانے کے لئے بائنڈگ کا انتظام کریں ۔
حاصل کردہ کتابوں کو عناوین کے مطابق الگ الگ کریں ۔ جیسے بچوں کی کتابیں ، نظم ، نثر وغیرہ الگ الگ لسٹ بنائیں ۔
شہر کے تمام اردو اسکولوں کا دورہ کریں ۔ اساتذہ سے ملاقات کر کے طلباء کی تعداد حاصل کر لیں ۔
جب یہاں تک کے کام مکمل ہو جائیں تو اصل کام کی طرف قدم بڑھائیں ۔ اسکول میں بڑی عمر کے طلبہ کو جمع کر کے مطالعہ کے فوائد گنوائیں اور ان کی ایسی ذہن سازی کریں کے بچے مطالعہ کے لئے خوشی خوشی تیار ہو جائیں ۔ مطالعہ کی اہمیت پر عام لوگوں کے درمیان ماہرینِ مطالعہ کے لیکچر کروائیں ۔ اس کام میں مزید بہتری کے لئے اسکول لیول پر بچوں میں ایک مہم چلائیں جسے عنوان دیں " مطالعہ کرو انعام پاؤ " ۔ ۔ ۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے انعام کی چاہ میں بچے ہر وہ کام کر گزرتے ہیں خواہ وہ کتنا ہی دشوار کیوں نہ ہو ۔ بچوں کے ذوق، دلچسی اور عمر کے لحاظ سے کتاب کا انتخاب کر کے اسکولوں میں اعلان کروائیں کہ فلاں فلاں کتاب آپ کے لئے مطالعہ کے لئے دی گئی ہے اگلے پندرہ دن کے بعد اس کے امتحان ہوں گے امتحان معروضی طرز پر ہو گے یعنی ایک سوال کے چار متبادل جوابات ہوں گے ۔ ۔ ۔ امتحان میں اول دوم اور سوم نمبر آنے والے طلباء کو انعام سے نوازا جائے گا اور ایک کتاب بطور ہدیہ دی جائے گی ۔ بقیہ جتنے بچے امتحان میں حصہ لیتے ہیں ان کو ڈیجیٹل سرٹیفیکٹ دی جائے گی ۔ اس طرح ہر پندرہ دن میں ایک مرتبہ یہ سلسلہ چلتا رہے گا ۔ اردو تنظیموں کو چاہیے کے اس طرح کے کاموں کے لئے الگ سے ایک کمیٹی کی تشکیل دیں ۔ اردو اسکول والوں کو چاہیے کہ طلباء کے لئے روزانہ ایک گھنٹہ لائیبرری کی ایک کلاس کے نام سے مختص رکھیں جس میں طلبہ مطالعہ کر سکیں اس طرح دھیرے بچوں میں مطالعہ کا شوق پیدا ہوگا ۔ کتابوں کو متعین کرتے وقت بچوں کی عمر اور دلچسپی کا دھیان رکھیں ۔ کالج میں پڑھنے والے بچوں کو واٹس ایپ گروپ کے ذریعہ جوڑ کر اسی طرح امتحانات کا انتظام کریں ۔ لڑکے اور لڑکیوں علیحدہ علیحدہ گروپ بنائیں تاکہ فتنہ کا خدشہ نہ رہے ۔ لڑکیوں کی گروپ ایڈمن کسی استانی کو کریں ۔ جب یہ چیزیں قابو میں آنا شروع ہو جائیں تو عام لوگوں میں یہ سلسلہ شروع کریں ۔ اردو اکادمیوں سے کتابوں کو بلک میں خریداری کریں ۔ اہلِ وطن یا ملت کے لوگ جو اردو سیکھنے کے خواہش مند ہیں ان کے لئے کلاسس کا نظم کیا جائے ۔ جہاں جہاں لوگوں کی بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے وہاں چھوٹی چھوٹی کتابیں رکھیں ۔ لوگوں کو ترغیب دلائیں کے اردو اخبارات خریدیں ۔ "ہر گھر اردو اخبار کی مہم چلائیں" ۔ لوگوں کا ذہن بنائیں کے کتابوں اور اردو اخبارات کے لئے رقم خرچ کریں ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آج ہم سب کے پیٹ ہزاروں مرغیوں اور بکروں کا قبرستان ہے ہم نے ہزاروں روپئے اس پر خرچ کئے مگر نہ کئے تو کتابیں اور اخبارات خریدنے کے لئے نہیں کئے ۔ یہ صرف مطالعہ کے عنوان سے اردو تنظیموں کے کام ہیں اس کے علاوہ بیسیوں کام ایسے ہیں جو اردو تنظیمیں کر سکتی ہیں ۔
گھروں کے ماحول کو کیسے بدلا جائے ؟
گھر کے سربراہ کو چاہیے کہ گھر میں مطالعہ کے ماحول کو پیدا کرے اس کے لیے سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ بذات خود کو مطالعہ کا عادی بنائے جس کے ذریعے گھر کے دیگر افراد بھی اس طرف توجہ دیں گے ۔ خاص طور سے گھر کے چھوٹے بچے آپ کی اس عادت سے جلدی اثر قبول کریں گے ۔ بچوں کی عمر ان کی ذہنیت اور ان کی دلچسپی کے مطابق کتابیں منگوا کر رکھیں تاکہ وہ جب چاہیں آسانی سے پڑھ سکیں ۔ کتابوں کے مکمل مطالعہ کے بعد بچوں کو اپنے طور پر کچھ انعام بھی دیں ۔
ہر مسجد کے احاطے میں لائبریری کا قیام کریں :
مسجدوں کے ممبران کو چاہیے کہ مسجد کے احاتے میں چھوٹی ہی کیوں نہ ہو ایک لائبریری بنائیں جہاں اردو اخبارات اور چھوٹے موٹی کتابیں مہیا کریں جس سے لوگوں میں پڑھنے کا ذوق اور شوق پیدا ہوا ۔
گاؤں میں لوگوں کے کثرت سے بیٹھنے کی جگہوں پر اردو اخبارات کا انتظام کریں :
عام طور پر گاؤں کے ماحول میں دیکھا جاتا ہے کہ لوگ بڑے برگد کے گھنے سائے کے تلے گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں اگر ان کے آس پاس الگ الگ اخبارات رکھے جائیں تو عین ممکن ہے لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں ۔ اور بھی ایسے کئی طرح کے کام ہیں جس کے ذریعے سے موجودہ دور میں لوگوں کے درمیان مطالعے کے ذوق اور شوق کو ابھارا جا سکتا ہے ۔
آفتاب عالم شاہ نوری کی شاعری کا روایتی حسن
آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کی شاعری کا روایتی حسن سراج زیبائی شیموگہ کرناٹک 8296694020 کہتے ہیں کہ قوموں کا عروج و زوال علم پر منحصر ہوتا ہے ا...

-
ایک بستی، سولہ پشتیں کروشی آفتاب عالم ؔ دستگیر پٹیل ( شاہ نوری) کروشی ، بلگام ،کرناٹک (انڈیا) 8105493349 بسم اللہ ال...
-
ڈاکٹر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ شکوہ جواب شکوہ شرح شارح : ڈاکٹر خواجہ حمید یزدانی آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی بلگام ...
-
A Brief History Of Karoshi ( Karwaish ) Karoshi (Karwaish) is a village panchayat in Belgaum district of Karnataka state of I...