Thursday, 3 January 2019

چوتھی اینگلو میسور جنگ کرناٹک اسمبلی انتخابات 2018





آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
بلگام کرناٹک
8105493349
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين
وَاَطِيْعُوا اللّـٰهَ وَرَسُوْلَـهٝ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ ۖ وَاصْبِـرُوْا ۚ اِنَّ اللّـٰهَ مَعَ الصَّابِـرِيْنَ (46)
اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
تاریخ ایک ایسا مضمون ہے جس کی روشنی میں ہم اپنا مستقبل سنوار سکتے ہیں اس کی موٹی سی مثال یوں سمجھ لیجئے کہ تارکول کی سڑکوں پہ جب ہم موٹر سائیکل یا کار چلاتے ہیں تو بار بار محدب عدسے میں دیکھتے ہیں کہ کوئی سواری تو نہیں آرہی ،اگر آرہی ہو تو بطورِ احتیاط سواری کی رفتار کم یا زیادہ کرتے ہوئے اپنے سفر کو جاری رکھتے ہیں اگر ایسا نہ کریں تو ممکن ہے کوئی حادثا ہو سکتا ہے بالکل اسی طرح انسان جب تک اپنے ماضی میں گزرے ہوئے واقعات کو نہیں دیکھے گا وہ اپنے حال اور مستقبل کے سفر کو بہتر نہیں بنا سکتا ، مشہور قول ہے کہ ،
History repeats itself
زمانہ قدیم ہی سے کرناٹکا اہمیت کا حامل رہا ہے ،اور آج کے اس پُر فتن دور میں جہاں شمالی ہندوستان میں مذہب ، ذات پات کے نام پر نسل کشی کی جارہی ہے اور معصوم بچیوں کی آبرو لوٹی جارہی ہے ایسے حالات میں جنوبی ہندوستان کی ریاستوں کو دیکھا جائے تو خوشحال اور پر سکون انداز میں آپسی بھائی چارے کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ، کرناٹک ایک ایسی ریاست ہے جس پر ہندؤں اور مسلم حکمرانوں نے کئی کئی سالوں تک حکومت کی ہے چاہے وہ کدمبا، چالوکیہ ،ہویسلہ ، یا وجیہ نگر ہو اگر مسلمانوں کی حکومت دیکھی جائے بہمنی ، بیجاپور اورمیسور کے سلطان اہم ہیں،مگر آج اسمبلی انتخابات میں پورے ہندوستان کی نظریں کرناٹک پر جمی ہوئی ہیں، شمال سے جنوب ، مشرق سے مغرب ہندوستان میں بسنے والا ہر شہری اب اسی سوچ و فکر میں ہے کہ آخر کرناٹک الیکشن کے نتائج کیا ہوں گے، کیونکہ کرناٹکا کا الیکشن آنے والے 2019 کے الیکشن کی بنیاد ہے، اور جب کسی چیز کی بنیاد مضبوط ہوگی یقیناً وہ عمارت بھی مستحکم ہوگی، آج ہر سیاسی پارٹی اسی کوشش میں ہے کہ کسی طرح اس الیکشن میں نمایاں کامیابی حاصل کرے،اس الیکشن کے نتائج کیا ہوں گے وہ اللہ بہتر جانتا ہے، مگر اس الیکشن کو دیکھ کر مجھے چھوتھی اینگلو میسور مشہور جنگ کا وہ مشہور واقعہ یاد آتا ہے جب ٹیپو سلطانؒ کو شہید کرنے کے بعد جنرل ولنگٹن نے ان کی نعش پر کھڑے ہو کر ایک تاریخی جملہ کہا تھا ’’آج سے ہندوستان ہمارا ہے، اب کوئی طاقت ہماری راہ نہیں روک سکتی"
اور وہ یہی کرناٹک کی سر زمین ہے۔۔۔
اللہ بچائے اگر اس بار کے انتخابات میں بانسانیت دشمن پارٹی جیت گئی تو یاد رکھو اِس وقت کا جنرل ولنگٹن بھی یہی جملہ دہرائے گا " آج سے ہندوستان ہمارا ہے ، اب کوئی طاقت ہماری راہ نہیں روک سکتی"
تاریخ کے دو مشہور واقعات پیش کرکے کرناٹکا الیکشن میں بحیثیتِ مسلمان اب ہمیں کیا کرنا چاہیئے اس کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں
وجیہ نگر سلطنت :
1336 میں ہری ہر اور بکا نامی دو بھائیوں نے وجیہ نگر سلطنت کی بنیاد ڈالی اس سلطنت کی بنیاد ڈالنے کی وجہ ہندو مذہب کی حفاظت تھا اور ساتھ ہی ساتھ دکن کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈال کر ان کی حکومت کو کمزور کرنا تھا دکن کے سلطانوں میں احمد نگر، بیجاپور، گولکنڈہ، برار، اور بیدر کے سلطان شامل تھے وجیہ نگر کا بنایا ہوا منصوبہ کامیاب رہا دکن کے سلطانوں کے درمیان آپسی جنگوں کا آغاز ہوا ،وجیہ نگر کے راجے کبھی بیجاپور کبھی گولکنڈہ کبھی برار کا یکے بعد دیگرے ساتھ دیتے گئے اور ان کی سلطنت کو کمزور کرتے چلے گئے ایک جنگ کے موقع پر جب وجیہ نگر کی حکومت نے احمد نگر میں عورتوں کی بےحرمتی اورمساجد کو نقصان پہنچایا تو تب کہیں جا کر ان سلطانوں کی آنکھیں کھلی آپ کو جان کر حیرانی ہوگی بہمنی سلطان کی آنکھیں کھلنے میں 229 سال کا عرصہ لگا تھا تب سارے سلطانوں نے ان کی اس حرکت کا جواب دینے کے لئے آپسی رنجیشیں مٹا ئیں اور ایک ہوگئے 23 جنوری 1565 تالیکوٹ کے مقام پر ان سلطانوں نے وجیہ نگر سلطنت کو ایسی شکست دی جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
دوسرا واقع چوتھی اینگلو میسو ر جنگ1799 :
جس طرح وجیہ نگر حکومت نے پھوٹ ڈال کر حکومت کرنے کی پالیسی اختیار کی تھی بالکل اسی طرز پر انگریزوں نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا ہر طرف جنگ کا بازار گرم کیا اگر چوتھی اینگلو جنگ کی بات کی جائے تو ایک طرف ٹیپو شہید ؒ اور دوسری طرف ایسٹ انڈیا کمپنی، مراٹھا سلطنت، حیدر آباد، تراونکور تھے نتیجہ کیا ہوا ٹیپو ؒ کی شہادت اور انگریز کا قبضہ ، اس جنگ میں ہار کی بنیادی وجہ میر صادق کی غداری رہی
موجودہ الیکشن اور ان دو واقعات سے سبق:
سب سے اہم چیز جو دونوں واقعات میں نظر آتی ہے آپس کی لڑائی اور دشمن کو حکومت کا موقع دینا، دوسری چیز میر صادق کی غداری ، کیا آپکو نہیں لگتا آج کی کرناٹکا الیکشن میں یہی دو غلطیاں ہم دہرا رہے ہیں ہر گلی محلے میں میر صادق نظر آرہے ہیں فرق صرف اتنا ہے کے ٹیپو کے دور کے میر صادق میں اتنی غیرت تھی کے چھپ کر غداری کرتا تھا آج کے دور کا میر صادق کھلے عام غداری کر رہا ہے، اور اسے اپنے لئے باعث فخر بات سمجھ رہا ہے اور چند افراد ایسے ہیں جومسلمانوں کی ووٹ کو تقسیم کروا کے دشمن کو غیر محسوس طریقے سے جتوا رہے ہیں یاد رکھیں وجیہ نگر کی چال کو سمجھنے کے لئے اُس دور کے مسلمانوں کو پورے 229 سال کا عرصہ لگا اور ٹیپو شہید ؒ کی وفات کی بعد انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے لئے 148 سال لگے اگر اس بار کے الیکشن میں اگر ظالم حکمران جیت گئے تو آئیندہ 200 سال کے بعد جا کر کہیں ایسے افراد پیدا ہونگے جو اس ظلم کے خلاف لڑ سکیں گے اور ہم انسانیت دشمن کے ہاتھوں میں حکومت دے کر چند سالوں بعداپنی قبروں میں چلے جائیں گے اور آنے والی نسلیں ہماری اس غلطی پر ہم پر لعنتیں بھیجیں گی۔ایسی سیاسی پارٹی کو ایک ہوکر ووٹ دو جو جیتنے والی ہو جسے انسانیت پر رحم آتا ہو ،ہارنے والی پارٹی کو ووٹ دے کر ووٹوں کو برباد نہ کرو۔اور میر صادق کے چیلوں سے خود بھی محفوظ رہو اور دوسروں کو بھی بچاؤ۔۔۔۔
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
دعاؤں کا طالب
آفتاب عالم دستگیر پٹیل

No comments:

Post a Comment

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...