Thursday, 3 January 2019


حادثے بول کر نہیں آتے

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
08105493349

سڑکیں دو شہروں کو جوڑنے کے ساتھ ساتھ دو تہذیبوں کو بھی جوڑتی ہیں،اور بعض مرتبہ تھوڑی سی لاپرواہی بندوں کو مالکِ حقیقی سے دائمی طور پر جوڑ دیتی ہیں ۔سڑکیں چارکول، کنکر، پتھر کے علاوہ انسانوں کے خاک و خون اور ہڈیوں کی آمیزش سے مل کر بنی ہیں ۔یہ بات اظہر من الشمس ہے جہاں سڑکیں جتنی عمدہ ہونگی وہاں حادثات میں اتنا ہی زیادہ اضافہ ہوگا۔ویکی پیڈیا کے مطابق ساری دنیا میں ہندوستان ہی وہ واحد ملک ہے جہاں دنیا میں سب سے زیادہ حادثے ہوتے ہیں۔
National Crime Records Bureau
کا کہنا ہے ہر سا ل ہندوستان میں بڑے اور چھوٹے ملا کر 135000 حادثات ہوتے ہیں۔بنیادی طور پر اگر دیکھا جائے تو اکثر حادثات کی وجہ تیز رفتار ی ہے ۔موجودہ زمانے میں لوگوں نے راستوں کو کھیل کا میدان بنا رکھا ہے، ہر فرد خود کو آگے رکھنے کی فکر و کوشش میں ہے۔جیسے نعیم ؔ اختر صاحب نے یہ شعر خاص انہی کے لئے کہا ہو۔
ترقیوں کے دوڑ میں اسی کا زور چل گیا 
بنا کے اپنا راستہ جو بھیڑ سے نکل گیا
ہر دن اخبار کے کسی نہ کسی پنے پرحادثے کی خبر ضرور ملتی ہے۔ملک کی قومی شاہراہوں سے لے کر گاؤں کی دیہی سڑکوں تک ،حادثا ت ایک عام سی بات ہوگئے ہے ۔موجودہ دور کا انسان زندگی کے ہر شعبے میں سب سے آگے رہنا چاہتا ہے جو ایک ناممکن سی بات ہے۔اب آیئے جانتے ہیں آخر حادثے ہوتے کیسے ہیں۔ایک شخص ہے جو پر سکون عام رفتار سے گاڑی چلا رہا ہے۔ اگر پیچھے سے کوئی دوسری کار اس کی اورٹیک کر کے نکل جائے تو اس کے اندر کا سویا ہوا مائکل شماکر جاگ اٹھتا ہے اور کہتا ہے اچھا۔۔۔! تم میری گاڑی کی اور ٹیک کرو گے، اپنی سواری کی رفتار بڑھا دیتا ہے ،کبھی وہ آگے تو کبھی یہ پیچھے اسی رسا کشی کے دوران مقابل سے کوئی تیز رفتار گاڑی آجاتی ہے اور دھڑام۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟
اُس کا ہاتھ اِدھر اُس کی کھوپڑی اُدھر، چند بھلے لوگ کھڑے تو ہوجاتے ہیں مگر اکثر و بیشترلوگ تو ویڈیو اور تصاویر نکالنے میں مصرو ف رہتے ہیں۔کچھ دیر بعد ایمبولنس آتی ہے اور خون آلود اجسام کو سمیٹ کرگاڑی میں ڈال دیا جاتا ہے ، اِکا دُکا بچ بھی گیا ہو تو ٹرافک میں کھڑی گاڑیوں کی بے حساب قطاراسے مار دیتی ہے۔جو لوگ اس حادثے کے چشم دید گواہ تھے دو چار دن اس واقع کو یاد رکھتے ہیں اور پھر "وہی چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے
اگر ضلعی راستوں اور دیہی سڑکوں کی بات کی جائے تو یہاں راستے کم اورگڑھے زیادہ ہیں ، ان راستوں پر حادثات ہونے کی اہم وجہ گنے اور مویشیوں کے چارے سے لدے ٹرائیکٹر س جو اس میں اتنا چارا لادتے ہیں  کہ پیچھے سے آنے والے موٹر سائیکل سوار کو کچھ بھی نظر نہیں آتا ، بارہا موٹر سائیکل سوار ہارن بجاتا ہے مگر ٹرائیکٹر ڈرایؤر اتنی زور دار ٹیپ ریکارڈر بجاتا ہے کہ  اسے کچھ سنائی ہی نہیں دیتا مجبور ہوکر موٹر سائیکل سوار اورٹیک کرنے کی کشمکش میں اپنی جان گنوا دیتا ہے۔گلی محلوں میں تو جوانوں نے حد ہی کردی ہے ، اتنی تیز رفتار موٹر سائیکل چلاتے ہیں گویا یہ محلہ نہیں ہوائی جہاز کا رن وے ہو ،اس کے علاوہ جگہ جگہ غیر ضروری رفتار شکن بنانا، شراب پی کر گاڑی چلانا،ناتجربہ کار ڈرائیورس کا گاڑیاں چلانا،ایسی کئی ساری وجوہات ہیں جس کی وجہ سے لوگ حادثوں کا شکار ہو جاتے ہیں ،کسی نے سچ کہا ہے "دُر گھٹنا سے دیر بھلی ہے" اس لئے ہمیں چاہیئے کہ زندگی  کو پر لطف بنانے کے لیئے سواریاں پُر سکون انداز میں چلائے۔۔۔


4 comments:

  1. ہم سب کو ٹرافِک قوانین کی پیروی کرنی چاہیئے .

    ReplyDelete
  2. Bilkul sahi kaha sir aapne, aaj kal yahi toh ho raha hai! Pur-sukoon andaaz mein sawaari chalana hi ek wahid hal hai

    ReplyDelete
  3. جزاك الله احسن الجزاء في الدارين.
    احسنت

    ReplyDelete
  4. Masha Allah hadsaat ki bahot zabardast akkasi ki gayi hai

    ReplyDelete

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...