بسم الله الرحمن الرحيم
ڈاکٹر محمد یاسین راہیؔ تراسگر
جنوبی ہند کا ایک معتبر نام
سلیقے
سے ہواؤں میں جو خوشبو گھول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
سچی بات
تو یہ ہے کہ کسی شعری مجموعے پر کچھ لکھتے
وقت اپنی کم علمی او ر کم فہمی کے باعث
اکثر قلم گھبرانے لگتا ہے ،وہ بھی ایسی شخصیت کے متعلق جو دنیائے شعر و ادب میں
ایک بڑا مقام رکھتا ہو ،جناب ڈاکٹر محمد یاسین راہیؔ ہماری شعری روایت کا ایک ایسا معتبر نام ہے جو
کسی تعارف کا محتاج نہیں ،بلگام ہی نہیں
بلکہ صوبہ کرناٹک ، مہاراشٹراور جنوبی ہندوستان میں جہاں کہیں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے
وہاں وہاں راہیؔ صاحب کا نام بڑے ہی ادب و احترام کے ساتھ لیا جاتا ہے ان کی رچی
ہوئی باوقار اور پہلو دار شخصیت ہر ایک کو متاثر کرتی ہے توضع و عاجزی کا پیکر راہی
مشہور و معروف معلم بھی ہیں ، ڈاکٹر راہیؔ صاحب
کی شاعری پر جتنا بھی ناز کریں کم ہے،ان کا پہلا شعری مجموعہ '' قطرہ قطرہ
دریا دیکھوں'' سن 2014 میں شائع ہوا تھا جو بڑے ہی قلیل عرصے میں ادبی دنیا میں
مشہور ہوگیا۔''حرف حرف معتبر '' راہی ؔصاحب کا یہ دوسرا مجموعہ کلام ہے۔
راہیؔ
صاحب کی شاعری میں وہ تمام خوبیاں ،
کمالات، لیاقتیں صلاحیتیں موجود ہیں جو اساتذہ کے کلام میں بدرجۂ اتم موجود ہوا
کرتی ہیں ، راہیؔ صاحب نے شعر و سخن سے غیر مشروط وابستگی اور اپنی مشق و
مزاولت سے شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے
ایک بڑے طبقے کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے ۔شہرِ بلگام کی شعری و ادبی سرگرمیوں میں آئے دن ان کی شرکت
ہوتی رہتی ہے اور خود بھی کئی ادبی مجالس
منقعد کرتے رہتے ہیں ۔اردو زبان و ادب کے
خاموش خدمت گزار کی حیثیت سے ایک لمبے
عرصے سے کام کر رہے ہیں ان کی شاعری میں ایک طرح کی میانہ روی پائی جاتی ہے اور
اپنے متنوع خیالات کو جامع خیالات میں پیش
کرنے کا سلیقہ رکھتے ہیں سماج کی اعلیٰ
قدوں کا تحفط ان کے خمیر میں شامل ہے
اور ملک و قوم کے مسائل پر گہری
نظر رکھتے ہیں ،
مجھکو
میرا ہی قال لے ڈوبا
بس یہی اک
ملال لے ڈوبا
ملک میں
آج ہم غریبوں کو
نوٹ بندی
کا جال لے ڈوبا
راہیؔ صاحب کے یہاں پرانے شاعروں کی
زمین پر جس طرح کی گل کاری ملتی ہے وہ ہمیں بہت سے نئے زاوئے دیتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ
روایتی غزل کے پرچم کو تھامے ہوئے ہیں ،
ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت
پہچان لیا تجھ کو تری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن ہی سے فنکار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت
پہچان لیا تجھ کو تری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن ہی سے فنکار کی صورت
واصف علی واصف
مل جاؤ اگر مجھکو پرستار کی صورت
میں تم کو دکھاؤں میرے اشعار کی
صورت
راہیؔ عدو کے واسطے کہرام مچادوں
نکلوں اگر میان سے تلوار کی صورت
ڈاکٹر یاسین راہیؔ
خوشبو
جیسے لوگ ملے افسانے میں
ایک پرانا
خط کھولا انجانے میں
جانے کس
کا ذکر ہے اس افسانے میں
درد مزے
لیتا ہے جو دہرانے میں
گلزار
جھوٹ کا پہلو کھول کوئی افسانے میں
خاک مزہ آئے گا سچ دہرانے میں
بچوں کوبہلا کر آج سلا دینا
دیر لگے گی مجھکو گھر آجانے میں
ڈاکٹر یاسین راہیؔ
غزل کے روایتی اسلوب
کو نیا آہنگ پیراہن بخش کر اپنے لئے الگ راستہ بنایا ان کی شعری شخصیت متحرک اور
فعال ہے، ان کی شاعری میں حرکت کا احساس کار فرما ہے آئیے اس وسیع و عریض شاعری کے سمندر سے چند قطرے ملاحظہ فرماتے ہیں ۔
چمن میں ایسا
انوکھا حساب رہنے دو
ہمارے، خار
تمہارے گلاب رہنے دو
حضور آپ کو
تعبیر مل نہیں سکتی
سنو، حیات کو
مانندِ خواب رہنے دو
میرا آنگن
میرے بچے میرا گھر اچھا لگا
باندھ کر
دستار مجھکو اپنا سر اچھا لگا
سامنے آسمان
باقی ہے
چل پرندے اران
باقی ہے
تیر سب کام
آگئے راہی
ایک ٹوٹی کمان
باقی ہے
دل و نگاہ کا
سارا فتور نکلے گا
وہ شخص قیدِ
گماں سے ضرور نکلے گا
مر ہی جاتا جو
تیری محفل میں
میں اگر با
خبر نہیں آتا
دیکھ لیتے ہیں
تجربہ کرکے
کچھ اپنا بھی
بھلا کرکے
ڈاکٹر یاسین
راہیؔ اس عہد کے ان مشہور شاعروں میں سے
ہیں جو جہانِ اردو ادب کو اپنی غزلوں کی روشنی سے نئی راہ بتلا رہے ہیں میری اللہ سے دعا ہے کہ ان کا یہ شعری مجموعہ
'' حرف حرف معتبر'' دنیائے ادب
میں ایک لاثانی مقام حاصل کرے۔
میں ایک لاثانی مقام حاصل کرے۔
آفتاب
عالم دستگیر پٹیل
نزد
مدینہ مسجد کروشی
بلگام
(کرناٹک)
08105493349
04
جنوری 2019
Bahot khub
ReplyDeleteshukriya
DeleteAlauddin patel ka Sharjah Hazrat Shahnoor baba ko jaake lagta hai??
ReplyDelete