Wednesday 9 January 2019


کرویش( کروشی)  کی مختصر تاریخ

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
 بلگام کرناٹک
8105493349



بسم اللہ الرحمن الرحیم 
ترجمہ : اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔

 تاریخ ایک ایسا مضمون ہے جس کہ ذریعہ  ماضی کے آئینے میں جھانک کر حال کو سنوارا جا سکتا ہے ۔مجھے بچپن ہی سے تاریخ سے دلچسپی رہی ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی رہی ،کہ گھر کے بڑے بزرگوں سے اپنے آبا و اجداد کے قصے سننا ، ان کے طور طریقے ،ان کا انداز ِ زندگی ، ان کا رہن سہن ،موسم ، کھیت کھلیان ، تہذیب و تمدن، اِن ساری چیزوں  کی وجہ سے  میرا ذہن تاریخ سے دلچسپی لینے لگا ، جب اسکول جانے لگے تو اساتذہ نے مسلمان حکمرانوں کی تاریخ کا وہ نقشہ ہمارے سامنے پیش کیا جس  کے نقش اب تک دل و دماغ پر چھائے ہوئے ہیں اور انہیں ایام میں ہر سال ایک شخص آیا کرتا تھا  جو اب  بھی آتا  ہے جسے "ہیڑوا" کہتے ہیں جو اپنی ڈائیری میں  گھر  کے نئے پیدا شدا بچوں کے ناموں کا اندراج کرکےہمارے خاندان کا شجرہ نسب پڑھ کرسناتا ہے اور  اس وقت کی موجودہ فصل  یا روپئے پیسے لے کر چلا جاتا  ہے۔اس کا  پچھلا سفر 25 اکتوبر 2018 کو ہوا تھا جس میں اس نے میرے فرزند کے نام کا اندرج کرلیا تھا  اس شخص کی وجہ سے اور بھی  زیادہ ہمارے بزرگوں کی تاریخ جاننے کا شوق پیدا ہوا ، جب میں نے کالج میں داخلہ لیا تو وہاں عالمی تاریخ پڑھنے کا موقع ملا  اور بیجاپور کے  دو سالہ قیام اور وہاں سے واپسی کے بعد، حال ایسا ہوا کہ ہر پرانی چیز جس  پر قدامت کے آثار ظاہر ہوتے تھے چاہے وہ کسی کتاب  کا ایک بوسیدہ صفحہ ہی نہ کیوں ہو اسے سنبھال کر رکھنے کی عادت پڑھ گئی،جو آج تک قائم ہےجب اس "ہیڑوے" کا پچھلا سفر ہوا تھا اس وقت میں نےاپنے آباواجداد کے نام تحریر کروا لئے تھے جسے میں نے  مندرجہ ذیل تحریر کر دئے ہیں  ۔

کروشی کے پٹیل خاندان کا شجرہ نسب




دل میں ایک خواہش ہورہی تھی کے کرویش کی ایک مستند تاریخ تلاش کرکے لکھی جائے  اچانک مجھے پتا چلا کے بلگام کے مصنف ع ۔صمد خانہ پوری صاحب نے مستند حوالوں کے ساتھ " بلگام۔ تاریخ کے آئینے میں(تحقیق) " کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے ، جس میں کروشی کا مفصل ذکر کیا گیا ہے انہوں نے میرے اس کام کو آسان بناد یا ،اب اسی کتاب سے کروشی کی تاریخ آپ قاریئن کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔




کروشی (کرویش) 


چکوڑی سے 7 کلو میٹر کے فاصلہ پر موجود یہ گاؤں یہاں پر موجود حضرت راجی نور شاہ رحمتہ اللہ علیہ عرف شاہ نور بابا ؒ کی ذات اقدس اور گٹی بسونا مندر کی وجہ سے عام و خاص کا مرکوز نظر رہا ہے۔درگاہ حضرت راجی نور شاہ رحمتہ اللہ علیہ عرف شاہ نور بابا ؒ کے تعلق سے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ یہاں ہر آسیب زدہ انسان بابا کی کرامت کی وجہ سے تندرست ہو جاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر مذہب و بان و نسل سے تعلق رکھنے والوں کا ہمیشہ ایک اژدہام رہا کرتا ہے۔کروشی کو چکوڑی کی ایک بڑی اور اہم بستی ہونے کا فخر حاصل ہے۔اس مقام کو ایک اہم تعلیمی مرکز ہونے کا بھی شرف رہا ہے۔اس گاؤں  کا جغرافیائی رقبہ 2407.6 ہیکٹر ہے۔تازہ ترین مردم شماری کے مطابق یہاں کی آبادی 8،481 بتائی جاتی ہے۔ایک سروے کے مطابق یہاں پر کم و بیش 1،919 مکانات ہیں۔یہ علاقہ اپنی  زراعت اور کاشتکاری کے لئے مانا جاتا ہے۔



حضرت راجی نور عرف شاہ نور باباؒ درگاہ

کروشی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس سر زمین کو دارالاولیا ء و بیت الفقراء ہونے کا شرف 
حاصل ہے۔اس سر زمین پر حضرت راجی نور عرف شاہ نور باباؒ  ببانگ دہل اعلان کررہا ہے کہ " یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جو تعلق اور عہد کرلیتے ہیں ، اس کو پورا کرتے ہیں اور اپنے اقرار کو نہیں توڑتے ۔"(۱۳ رعد ۳ ع )۔



آپ صاحب کشف و کرامات تھے 

اُس وقت بیجاپور علوم و فنون کا مرکز مانا جاتا تھا جہاں بڑے برے صاحب کشف و کرامات بزرگان موجود تھے۔ آپ کی ذاتِ اقدس بھی کشف کرامات تھی اور ہمہ وقت اپنی خانقاہ میں ریاضت اور مجاہدات میں مشغول رہنے لگے۔ جس طرح کہا جاتا ہے کہ اندھیرے میں روشنی کا وجود بہت جلد پہچانا جاتا ہے، آپ کی آمد اور قیام کی خبر دور دور تک جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ، بادشاہ وقت یوسف عادل شاہ تک بھی یہ خبر پہنچ گئی جو اس وقت تخت نشین تھا۔ آپ کی خانقاہ میں دور دور سے لوگ پہنچ کر فیوض سے مستفیض ہونے لگے۔ یوسف عادل شاہ بھی آپ کے حلقہ ارادت کا طلب گار ہوا اور ہر ماہ کم سے کم دو ایک بار آپ کی خدمت میں پہنچنے لگا۔



کرویش گاؤں کی فتح 

روایت ہے کہ یوسف عادل شاہ کو آپ سے گہری نسبت تھی ایک دن جب بادشاہ آپ کے پاس تھا ، خبر ملی کے کہ کرویش گاؤں فتح ہوگیا ہے۔بادشاہ نے اس کو حضرت شاہ نور بابا کی دعاؤں کا نتیجہ سمجھ کر آپ کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ گاؤں محض آپ کی دعاؤں کی وجہ سے فتح ہوا ہے اس لئے یہ گاؤں آپ کو مبارک ہو۔عادل شاہ نے فرمان شاہی جاری کرتے ہوئے کروشی کی جاگیر آپ کے نام معنون انعام کردی اور اس کی پیشگی کا فرمان جاری فرمایا اور پورے عزت و احترام کے ساتھ کرویش روانہ کردیا کہ اس گھٹاٹوپ اندھیر میں اسلام کی شمع روشن ہو سکے


حضرت محمد میراں  رحمۃ اللہ علیہ 

کہا جاتا ہے کہ اپنے کئی سال تک کرویش کے پٹیل کی حیثیت سے اس گاؤں کا نظم و نسق سنبھالا لیکن آپ کی شخصیت ایک مجر سیاح کی تھی جو خانگی امور کی جکڑ بندیوں سے مبرا رہا کرتا ہے
دنیاداری آپ کا شیوا نہ تھا لیکن بادشاہ وقت کی دی گئی انعامی زمین سے دستبردار ہونا بھی ناگوار تھا۔اس لئے آپ نے پوری جاگیر اپنی بہن کے بیٹے حضرت محمد میراں رحمۃ اللہ علیہ کے سپرد کردی اس طرح آج پانچ سو سال کا عرصہ ہوا کہ اس گاؤں کی پٹیلگی اور زمینداری حضرت محمد میراں رحمۃ اللہ علیہ کے اولاد در اولاد میں جاری و ساری ہے ۔اور اس خاندان کے لوگ آج بھی بلا تفریق مذہب و ملت عوامی خدمات کا کام کر رہےہیں۔ان کی اولاد میں آج حضرت صوفی نثار احمد اخترؔ پٹیل (قادری چشتی جنیدی )اس کتاب کی تالیف کےوقت حیات ہیں اور انہیں کی سعی مسلسل کی وجہ سے حضرت  راجےنور عرف شاہ نور رحمۃ اللہ علیہ کے حالات سے آگاہی ہوئی ہے  


                                               عادل شاہی فرمان 




کرویش کی حوالگی اور زمین داری کے تعلق سے سلطان عادل شاہ کی طرف سے جاری کردہ شاہی فرمان آج بھی کرویش کے پٹیل خاندان کی تحویل میں باب رحمۃ اللہ علیہ کی ایک مقدس امانت کے طور پر نسل درنسل محفوظ ہے ،یہ وہ فرمان ہے جس پر عادل شاہ کی مہر ثبت ہے۔ اس میں درج ہے کہ حضرت راجے نور شاہ درویش کو بادشاہ کی فرمائش پر کرویش کی زمین عطا کر دی گئی ہے اور اس خاندان کو کلی اختیارات دیئے گئے ہیں کہ سال در سال اس زمین کا محصول حاصل کرتے رہیں۔ اسی خانوادے سے حضرت صوفی نثار احمد اخترؔ پٹیل (قادری چشتی جنیدی ) ہیں

حضرت شاہ نور بابا رحمتہ اللہ علیہ کا آستانہ:

کرویش میں حضرت شاہ نور بابا رحمۃ اللہ علیہ کا آستانہ آج بھی مرجع خلائق ہے جہاں پر آج بھی ہزاروں عقیدت مند اور ارادت مند لوگوں کا ایک جم غفیر اور ہجوم ہوا کرتا ہے آپ جس مقام پر آسودہ خاک ہیں اس مزار مقدس پر ایک بہت ہی خوبصورت گنبد تعمیر کیا گیا ہے  ہر سال گھڑی پاڑوا کے کچھ عرصہ بعد آپ کا عرس بڑے ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا جاتا ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ بلاتفریق مذہب وملت شریک ہوتے ہیں۔

" بلگام۔ تاریخ کے آئینے میں(تحقیق) " (ص نمبر 150 )



 آفتاب عالم دستگیر پٹیل
نزد مدینہ مسجد کروشی
بلگام ( کرناٹک)
8105493349  




No comments:

Post a Comment

طالب علموں کی پسند عزیز بلگامی

    طالب علموں کی پسند عزیز بلگامی   (آفتاب عالمؔ شاہ نوری کروشی بلگام ۹؍دسمبر،۲۰۲۳ء   درس و تدریس کے میدان میں ہر وقت نت نئی تبدیلیا...