Monday, 21 January 2019





عمر گزرے گی امتحان میں کیا۔۔۔۔۔؟(ٹی۔ای۔ٹی)


درس و تدریس ایک مبارک پیشہ ہے اور بڑے ہی سعادت مند ہیں وہ افراد جو اس پیشے سے منسلک ہیں اور اس سے زیادہ خوش نصیب وہ ہیں جو سرکاری اسکولوں میں ملازمت کر رہے ہیں۔مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو اس پیشے کی قدر و منزلت سے ہر کوئی واقف ہے۔غالباً یہ واحد پیشہ ہے جس میں استاد کے سبکدوش ہونے کے بعد بھی اُسے وہی عزت ملتی ہے،جو کبھی دورانِ ملازمت ملا کرتی تھی اور استاد کی ہر بات معتبر سمجھی جاتی ہے۔ورنہ عام طور پر اگر دیگر پیشوں کو دیکھا جائے تو ملازمت کی سبکدوشی کے بعد فرد کے عہدے ہی کو نہیں بلکہ اس کے وجود کو بھی بھلا دیا جاتا ہے۔

موجودہ زمانے میں سرکاری مدرسوں میں ملازمت کا حاصل کرنا کسی نعمت عظمیٰ سے کم نہیں،اب لاکھوں متعلم معلمین کے لئے یہ ایک بس خواب بن کر رہ گیا ہے،دن بدن کی بڑھتی ہوئی مسابقت نے حکومت کو مجبور کردیا ہے کہ ایسے طریقے نکالے جائیں جس سے ایک صحیح اور قابل استاد کا انتخاب کیا جا سکے،تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے ہندوستانی حکومت نے 2011 میں ٹی ۔ای۔ٹی نامی امتحان کی شروعات کی سرکاری اور غیر سرکاری مدرسوں میں ملازمت کے لئے اس امتحان میں پاس ہوناضروری کرار دیا گیا۔ یہ پرچہ 150 مارکس پر مشتمل ہوتا ہے جس میں سے 90 مارکس لینے والے امیدوار کو ایک سرٹیفیکٹ دی جاتی ہے جس کے ذریعے وہ اپنی اپنی ریاست میں ہونے والی سی۔ای۔ٹی امتحان میں حصہ لے سکتا ہے۔ہر سال لاکھوں افراد اس امتحان میں حصہ لیتے ہیں مگر مشکل سے ہی کوئی اس امتحان کو پاس کرتا ہوگا، ورنہ عام طور پر اگر دیکھا جائے تو اس میں پاس ہونے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہوتی ہے۔اور جو پاس ہونے والے امیدوار ہوتے ہیں یا تو وہ بڑے ذہین ہوتے ہیں یا موٹی عقل کے، اب آپ سوچتے ہونگے کے غبی قسم کے افراد اس امتحان کو کس طرح پاس کرتے ہیں آیئے اس کی بھی وضاحت کرتا چلوں،بھائی اس کا آسان جواب یہی ہے کہ اس امتحان میں ایک سوال ہوتا ہے اور اس کے چار متبادل جواب ہوتے ہیں ۔ذہین امیدوار اپنی سوچ اور فکر کے گھوڑے دوڑا کر اس کا جواب حل کرتے ہیں اور غبی حضرات کا طرز ذرا جدا ہوتا ہے، اپنی گزشتہ معلومات کی بنیاد پر دل ہی دل میں کہتے ہیں ۔اکّڑ بکّڑ بمبے بو، اسی نمبے پورے سو ۔۔۔جہاں انگلی سو پر آجائے وہیں جواب کی نشاندہی شروع، بعض افراد تو حد ہی کر دیتے ہیں جس طرح ایک آزادانہ لٹکایا ہوا مقناطیس ہمیشہ شمال اور جنوب کی سمت ہوتا ہے، بالکل یہ بھی اسی طرح اپنی قلم کو ڈھیلے ہاتھوں سے پکڑ لیتے ہیں اور دل میں نہ جانے کون سے وظیفے کا ورد کرتے ہیں اور جدھر کو انگلی پھرے وہیں جواب پر نشان۔۔۔لو صاحب یہ بھی ہوگئے کامیاب۔اب تو احباب نے حد ہی کردی ہے کچھ پڑھے لکھے اساتذہ جو ابھی ملازمت کا پیشے میں ہیں اپنے عزیز و اکارب کو پاس کروانے کے لئے خود بھی امتحان بیٹھتے ہیں اور اپنے عزیز کو اس منزل سے پار کرواتے ہیں ، اس کا طریقہ انہوں نے کچھ اس طرح نکالا ہے کے بیک وقت ٹی ای ٹی اپلیکشن آن لائین سبمِٹ کردیتے ہیں جس سے نمبرات آگے پیچھے آجاتے ہیں جس سے مدد کرنے میں ان کو کافی آسانی ہوتی ہے، دراصل ٹی۔ای۔ٹی ہر ایک کے بس کا روگ نہیں اسے پاس کرنے کے لئے یا تو آپ کو حد سے زیادہ پڑھنا ہوگا یا پھر بنا پڑھے ہی اپنے مقدر کو آزمانا ہوگا یا کچھ پیسہ خرچ کرکے کسی اسکول کے معلم کو امتحان اپنے ساتھ بٹھانا ہوگا اور  اکثر افراد نے یہ تینوں  نسخے اپنائے پھر بھی نا کام ہوئے پتا چلا کے یہ نسخہ ہر ایک کو  راس نہیں آتا۔اکثر و بیشتر اس سے بیزار ہوکر کسی بڑے ادارے میں لاکھوں روپیے ڈونیشن دے کر ملازمت حاصل کرتے ہیں، اور جن کی حیثیت نہیں ہوتی ان بیچاروں کا کیا کہنا وہ کسی پرائیویٹ اسکول میں ملازمت کے لئے جاتے ہیں جہاں پر ان کا ڈیمو لیسن دیکھا جاتا ہے جب انتخابی کمیٹی کو لگتا ہے کہ یہ بندہ کام کا ہے تو تنخواہ کی بات کی جاتی ہے۔اور اسے خدمتِ خلق کا حوالہ دے کر نہایت ہی کم تنخواہ پر راضی کر لیا جاتا ہے ،اگر کمیٹی کے ممبران بھلے لوگ ہیں تو تنخواہ وقت پر ملتی رہتی ہے ورنا تو مہینوں ان اساتذہ کو خدمتِ خلق کے نام پر مسلسل کام کرنا پڑتا ہے۔ایک طبقہ ٹیوشن پڑھانے والوں کا ہے ،مہینوں پر مہینے گزرتے ہیں مگر فیس ان تک نہیں پہونچتی، ان سب بیزار ہوکر ایک آخری طبقہ ان کا ہے جو مسلسل ٹی۔ای۔ٹی امتحان سے نا امید ہوکر تجارت میں اپنے مقدر کو آزماتے ہیں مگر ہائے افسوس اس زنگ آلود ذہن کی وجہ سے یہاں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑتا ہے ۔ ۔ برسوں الگ الگ اداروں میں کام کرنے کے بعد ہر ایک متعلم معلم اپنے دل میں ٹی۔ ای۔ٹی کے متعلق یوں کہتے ہوئے پھر سے ٹی۔ای۔ٹی کی اپلیکیشن بھر دیتے ہیں۔


ایک پرواز دکھائی دی ہے

تیری آواز سنائی دی ہے

پھر وہیں لوٹ کے جانا ہوگا

یار نے کیسی رہائی دی ہے


آفتاب عالم دستگیر پٹیل

کروشی ، بلگام کرناٹک) 

08105493349

No comments:

Post a Comment

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...