Sunday, 16 June 2019



آخری صف کے مقتدی

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
ضلع بلگام کرناٹک
8105493349


دنیا میں کئی سارے مذاہب ہیں جو اپنے اپنے عقیدے اور اعتقاد کے مطابق اپنے اپنے معبودوں کی پوجا و پرستش کیا کرتے ہیں،اور اپنے دلوں کو تسکین پہنچانے کی ناکام کوشش بھی کرتے ہیں جب کے قرآن میں آتا ہے۔)
وہ لوگ جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے تسکین ہوتی ہے، خبردار! اللہ کی یاد ہی سے دل تسکین پاتے ہیں" اگر ان  تمام مذہبوں کو مذہب اسلام کی عبادتوں سے مقابلہ کیا جائے تو مذہب اسلام ہی واحد مذہب ہے جو دلوںکو  تسکین دیتا ہے ۔ دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں اور ان کی عبادت کے انداز کو دیکھا جائے تو بڑے ہی عجیب و غریب انداز میں اپنی عبادتیں کیا کرتے ہیں ۔ اگر کفار و مشرکین کی بات کی جائے تو وہ اپنے علاوہ ہر چیز کی پوجا کرتے ہیں جیسے چاند سورج پیڑ پودے جانور پتھر کی مورتیاں وغیرہ وغیرہ ۔ اگر عیسائیوں کی بات کی جائے تو ہفتے میں ایک مقررہ دن گرجا گھر جاکر اپنی عبادت کرتے ہیں اسی طرح یہودیوں بھی قریب قریب یہی معاملہ ہے ،اگر بدھ مت اور جین مت کی بات کی جائے تو ان کے یہاں بھی گوتم بدھ اور مہاویر کی پوجا کی جاتی ہے، اور سکھوں کے یہاں مزار کے سامنے سجدہ کرنا ہی کافی سمجھا جاتا ہے ۔ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو مذہب اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب میں عبادت کا ایسا طریقہ نہیں جس سے بندے کو قلبی سکون ملے ۔ مذہب اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب والوں کو قلبی سکون نہ ملنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جیسا جس کا معبود ہوگا ویسے اس پر اثرات مرتب ہونگے ، عابد پر معبود کے اثرات ضرور پڑتے ہیں اگر کسی کا معبود پتھر کا ہوگا عابد پر اس کے اثرات ضرور ہوں گے ۔ جس سے اس عابد کے دل پر سختی آئے گی اور جس دل میں سختی ہو گئی تو اس بندے کو قلبی سکون کیسے ملے گا ۔ اس کے برخلاف اللہ کی ذات میں تمام خوبیاں اور صفات موجود ہیں جس کے ذریعے عابد میں حلم و بردباری کی خصوصیات آنی شروع ہو جاتی ہیں ۔ مگر بدقسمتی سے موجودہ دور کے مسلمانوں نے نماز جیسی عبادت کو پس پشت ڈال دیا ہے نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں قیام سے لے کر سلام تک بندے اور مولیٰ کے درمیان ایک ایسا گہرا تعلق پیدا ہوجاتا ہے جس سے قلبی سکون کے ساتھ ساتھ دینی و دنیاوی مسائل حل ہونے شروع ہوتے ہیں ۔


ہم اکثر مسجدوں میں دیکھتے ہیں ننھے منے نمازی مسجد میں آتے ہیں اور ان کی خواہش ہوتی ہے کہ پہلی صف میں نماز ادا کریں مگر مسجد میں موجود بڑے بزرگ ان کو آخری صف میں لا کر کھڑا کر دیتے ہیں،بعض مرتبہ یہ بچے پہلی صف میں کھڑے ہونے کے خواہش میں اتنی سختی سے پیروں کو جما دیتے ہیں کہ جتنی مرضی کھینچنے کی کوشش کریں وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے ۔ بعض مرتبہ ان کو ڈانٹ ڈپٹ کر کے پیچھے کرنا پڑتا ہے پھر آخر کیا وجہ ہوتی ہے کہ جب یہی بچہ جب جوان ہوتا ہے تو پہلی صف میں کھڑے ہونے کی وجہ سے خود کو آخری صف میں کھڑے ہونے پر ترجیح دیتا ہے جو کہ حدیث کی کتابوں میں آتا ہے کہ پہلی صف میں کھڑے ہونے کا ثواب زیادہ ہے جب ان نوجوانوں سے کہا جاتا ہے کہ پہلی صف کو پورا کرو تو ایسے گھبراتے ہیں جیسے پہلی صف میں کانٹے بچھے ہوئے ہو میں اس بات کے متعلق کافی سوچتا رہا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ نوجوان پہلی صف میں کیوں نہیں کھڑے رہتے اس کی ایک وجہ میرے ذہن میں آئی یہ نوجوان فرضی نمازی ہیں یعنی نماز فرض ادا کر کے فورا سنتیں اور نفل پڑھے بغیر باہر بھاگنے کی کوشش کرنے والے ہیں اگر پہلی صف میں کھڑے ہوں گے تو ان کا باہر بھاگنا مشکل ہوگا ماہ رمضان میں تو نہ آخری صف کے مقتدی بڑا ہی ہنگامہ مچاتے ہیں اور عجیب عجیب حرکتیں کرنے لگتے ہیں جب امام تراویح کے لئے اللہ اکبر کی نیت باندھ دیتا ہے تو بعض نوجوان تو بیٹھ کر نیت باندھ دیتے ہیں اور بعض رمضانی مسلمان امام صاحب کے رکوع کرنے کے انتظار کرتے ہیں جیسے ہی امام رکوع کی تسبیح کہتے ہیں فوراً کھڑے ہو کر رکوع میں چلے جاتے ہیں افسوس ہے اس نوجوان پر جو بچپن سے جوانی تک آخری صف کا مقتدی بن کر زندگی بسر کر رہا ہے ۔

جو میں سر بسجدہ ہُوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا
ترا دل تو ہے صنَم آشنا، تجھے کیا مِلے گا نماز میں


No comments:

Post a Comment

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...