Sunday, 14 April 2019




محمد بن قاسم سے ہند و پاک بٹوارے تک قسط نمبر 16
خاندان سادات 1414 سے 1450
سید خضر خان بن ملک سلیمان 1414 سے 1421

آفتاب عالم دستگیر پٹیل کروشی
ضلع بلگام کرناٹک
8105493349


لقب
نام
دور حکومت

مسناد عالی، رعایۃ اعلی
1414 - 1421

سلطان
1421 - 1434

سلطان
1434 - 1445

عالم شاہ
1445 - 1451

محمد تغلق کے بعد تیمور کا نائب سید خضر خان دہلی کے تخت پر بیٹھا اس طرح خاندان سادات سید کی بنیاد پڑی،اس خاندان میں چار بادشاہ ہوئے مگر یہ تمام بادشاہ برائے نام تھے ان کی حکومت دہلی آگرہ اور اس کے گردونواح کے علاقوں تک محدود رہی،

خضر خان کا حسب و نسب

منصف تاریخ مبارک شاہی نے خضر خان کے خاندان اور حسب نسب کے بارے میں دو بین ثبوت پیش کئے ہیں اور ان کی صحت کے لیے دلائل بھی دئے ہیں لہذا ان دلائل کا تذکرہ اس کتاب میں کرنا ضروری ہے،
جس زمانہ میں خضر خان کا باپ سید ملک سلیمان مردان دولت کے یہاں تعلیم و تربیت حاصل کر رہا تھا تو اس دوران میں ایک بار سید جلال الدین بخاری رحمۃ اللہ علیہ ملک مردان کے یہاں بطور مہمان کے تشریف لائے،جب دسترخوان بچھا اور سب کھانے پر بیٹھے تو سید ملک سلیمان لوٹا اور طشت لے کر مہمان کے ہاتھ  دلانے کے لئے آیا ۔ حضرت مخدوم بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو دیکھ کر فرمایا کہ سیدوں کو ایسے کاموں پر مقرر کرنا بہت گستاخی اور بے ادبی ہے اس سے پہلے کہ ملک سلیمان نے کبھی سید ہونے کا دعوی نہیں کیا تھا ۔ اغلب خیال یہ ہے کہ چونکہ یہ الفاظ ایک ولی کامل اور بزرگ کے منہ سے نکلے تھے لہذا ملک سلیمان قطعی سید ہوگا اور خضر خان بھی اس طرح سید کہلانے کا مستحق ہے

 دوسری دلیل یہ ہے کہ خضر خان کا کردار اخلاق برتاؤ اور دیگر صفات ایسی تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات پاکیزہ سے مشابہت رکھتی تھی لہٰذا یہ بات بھی خضر خان کے سید ہونے کو تقویت بخشتی ہے ۔ (تاریخ فرشتہ جلد دوم صفحہ نمبر 365)

خضر خان نے سارے عہد کی مختصر داستان یہ ہے کہ ملک میں ہر طرف بغاوتیں اور شورشوں کی آگ بھڑک اٹھی خضر خان کو تقریبا ہر بغاوت کو وقتی طور پر فرو کرنے میں کامیابی ہوئی لیکن ملک میں مکمل طور پر امن و امان قائم نہ کیا جا سکا خضرخان اس فساد کا علاج نہ کر 
سکا جو ملک کے رگ و ریشہ میں سرایت کر گیا تھا ۔خضر خان کا انتقال

خضر خان کا انتقال 17 جمادی الاول سن ہجری 824 کو ہوا اس نے سات سال چار مہینے تک حکمرانی کی یہ عدل و انصاف میں بہت پکا تھا اس کی ایمانداری اور سچائی ایک ضرب المثل بن چکی تھی بہت زیادہ سخی بھی تھا اور اس کی رعیت بہت ہی زیادہ خوشحال تھی اس کے انتقال پر شہر کے بچے بچے نے اس کا غم منایا اور اس کی موت کے تیسرے دن میں رعایا اور عوام نے ماتمی لباس بدلہ تین دن تک باقاعدگی سے اس کا غم مناتے رہے خضر خان کے بعد اس کا فرزند اکبر مبارک شاہ تخت نشین ہوا  ( تاریخ فرشتہ جلد دوم صفحہ نمبر 368 )

No comments:

Post a Comment

آؤ کھیلیں کھیل پرانے

آ ؤ کھیلیں کھیل پرانے   آفتاب عالم ؔ شاہ نوری کروشی بلگام کرناٹک 8105493349   اللہ تعالی نے انسان کو تمام دنیا میں اشرف المخلوقا...